Mar ۱۸, ۲۰۱۶ ۱۰:۵۸ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا، امریکی ریپبلیکنز کا منصوبہ

امریکی سینٹ میں ریپبلیکنز کے ایک گروپ نے، ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے تعلق سے ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے-

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو نیوہمپشائر ریاست کے سینیٹر " کلی آیوٹ " نے پیش کیا ہے- امریکی کانگریس کے نمائندوں کے نئے منصوبے میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایران کے ان تمام اقتصادی شعبوں کے خلاف جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر ایران کے بیلسٹک میزائل کی حمایت کر رہے ہیں یا اسی طرح وہ اشخاص یا مالی کمپنیاں جو مختلف صورتوں میں اس پروگرام میں رول ادا کر رہی ہیں، ان سب کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرے-

سینٹ میں ریپبلیکن لیڈر "مچ مک کونل" نے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عنقریب ہی سینٹ میں اس کا جائزہ لیا جائے گا- اسی طرح سینیٹر "مارکو روبیو" ، سینیٹر "لنڈزی گراھم" ، اور سینیٹر "مارک کرک" نے بھی اس منصوبے کی حمایت کی ہے-

یہ منصوبہ ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی جانب سے اقتدار ولایت فوجی مشقوں کے دوران، دور مار بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کے بعد پیش کیا گیا ہے-

ان امریکی سینیٹروں نے اس بات کا دعوی کرتے ہوئے کہ ایران کے بیلسٹک میزا ئل ، ایٹمی وار ہیڈ اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، ان میزائلوں کے تجربے کو بائیس اکتیس قرارداد کی خلاف ورزی قرار دیا ہے-

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ، ان میزائلوں کے تجربات سے اجتناب کرے جو وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں- اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس ہفتے ایران کے میزائل تجربات کے جائزے کے لئے ایک اجلاس تشکیل دیا تھا-

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے اس اجلاس کے بعد ایک بیان میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں قانونی اور روایتی فوجی سرگرمیوں سے منع نہیں کیا گیا ہے ، کہا کہ ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیاروں کا درپے رہا ہے اور نہ ہوگا کیوں کہ ایران این پی ٹی معاہدے اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کا مکمل طور پر پابند ہے اور اس کا احترام کرتا ہے-

ٹیگس