ایران اور ناروے کے وزرائے خارجہ کی پریس کانفرنس
ایران کے وزیر خارجہ محمدجواد ظریف نے ایک بار پھر شام کے بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پیر کو اوسلو میں اپنے نارویجین ہم منصب بورج برندے کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شام کے بحران کو فوجی طریقے سے حل کرنے کی کوششوں کی مخالفت کی ۔ انھوں نے کہا کہ شام کا بحران صرف پرامن طورپرسیاسی طریقے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شام کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے شام کے بحران کے حل کے لئے ایران کے چار نکاتی فارمولے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فارمولا شام کے بحران کے حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
انھوں نے اس پریس کانفرنس میں اسی طرح افزودہ یورینیئم سے خام یورینیئم کے تبادلے میں ناروے کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے تہران اوراوسلو کے اقتصادی تعاون کے بارے میں کہا کہ دونوں ممالک تیل،گیس، فشریز، اور دیگر اقتصای شعبوں میں تعاون کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم خطے کے مسائل میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پیرکو اوسلو میں ناروے کے اسپیکر اولمک ٹامسن سے بھی ملاقات اور باہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیا۔ ناروے کے اسپیکر نے اس ملاقات میں کہا کہ وہ ایران کے ساتھ پارلیمانی تعاون میں توسیع کا خیر مقدم کریں گے۔