ایران کے میزائلی پروگرام کے بارے میں کوئی بھی دوسرا ملک رائے دینے کا حق نہیں رکھتا ہے: ایرانی وزیر دفاع
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دہقان نے کہا ہے کہ کسی بھی دوسرے ملک کو ایران کے میزائلی پروگرام کے بارے میں رائے دینے کا حق حاصل نہیں ہے۔
ایران کے میزائلی پروگرام کے بارے میں کسی بھی ملک کو رائے دینے کا حق حاصل نہیں ہے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دہقان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے میزائلی پروگرام کا امریکا سمیت کسی بھی دوسرے ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے دوٹوک لفظوں میں کہا کہ کسی بھی ملک کو ایران کے میزائلی پروگرام کے بارے فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دہقان نے، جو ایران کے شمال مغربی شہر ہمدان کے ایک روزہ دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے، کہا کہ ایٹمی پروگرام اور قرارداد نمبر "بائیس اکتیس" کو بعض ملکوں نے اپنے ظاہری اقدامات کا معیار بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے اور قرارداد نمبر "بائیس اکتیس" میں ایسی کوئی بات طے نہیں پائی ہے کہ جسے بنیاد بناکر ایران کے دفاعی پروگرام کو روکا جاسکے۔
جنرل حسین دہقان کا کہنا تھا کہ ایران کے میزائلی پروگرام کے بارے جو پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اس کا بنیادی مقصد صدارتی انتخابات کے قریب آنے کے موقع پر امریکی رائے عامہ کوگمراہ کرنا ہے۔ ایران کے وزیر دفاع نے کہا کہ مغربی ملکوں کی جانب سے ایران کے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے کی ایک بڑی وجہ سعودی عرب سمیت علاقے کے دیگر رجعت پسند عرب ملکوں کو راضی رکھنا ہے۔
جنرل حسین دہقان نے کہا پوری دنیا اچھی طرح سے یہ بات جانتی ہے کہ ایرانی عوام اپنے مفادات کو پیش نظر رکھ کر اقدامات انجام دیتے ہیں، چاہے اس کے لئے انہیں اس کی بھاری قیمت ہی کیوں نہ چکانی پڑے۔
جنرل حسین دہقان نے کہا کہ یہ ہمارا اسلامی نظام ہے جو قومی دفاع اور ملکی سلامتی کے لئے ضروری دفاعی اقدامات کا تعین کرتا ہے، لہذا ممکنہ خطرات کے مقابلے میں اپنے دفاع کے لئے جس چیز کو ضروری سمجھیں گے، اسے حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دہقان پیر کے روز ایک وفد کے ہمراہ نہاوند،تویسرکان، اور ہمدان کے دورے پر گئے ہیں۔