خلیج فارس تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل کے بیانات پر ایران کا ردعمل
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خلیج فارس تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منیٰ کے اسباب کا پتہ لگانے کے لئے اسلامی و بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کی کوشش کریں اور ریاض کو اس کی تشکیل کی راہ میں روڑے اٹکانے سے روکیں
رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے بدھ کو سانحہ منیٰ کے سلسلے میں خلیج فارس تعاون کونسل کی جانب سے جانبدارانہ موقف اختیار کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، خلیج فارس تعاون کونسل کو منیٰ کے دردناک اور ناقابل فراموش واقعے کی یاد دہانی کے ساتھ ہی یہ موقف رکھتا ہے کہ گذشتہ برس حجاج بیت اللہ کے ساتھ جو کچھ پیش آیا اس نے واضح کر دیا کہ آل سعود کے حکام میں حج کے انتظامات سنبھالنے کی صلاحیت نہیں پائی جاتی اور وہ اس ذمہ داری کو سنبھالنے میں ناتواں ہیں -
انھوں نے مزید کہا کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل اور آل سعود کے حکام کی جانب سے دوسروں پر الزام عائد کرنے سے سانحہ منیٰ میں دنیا کے ہزاروں مسلمانوں کے بہائے جانے والے خون ناحق کے سلسلے میں ان کی ذمہ داری ختم نہیں ہوتی اور اس سے اس بات کو نہیں چھپایا جا سکتا کہ آل سعود میں حج کے انتظامات سنبھالنے کی صلاحیت نہیں ہے-
بہرام قاسمی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ عبدالطیف الزیانی نے دین اسلام کے جن اقدار و اصول اور محبت کی پابندی کرنے کی جانب اشارہ کیا ہے وہ ان کے اس عمل سے متضاد ہے جو انھوں نے ان سعودی حکمرانوں کی حمایت کرکے انجام دیا ہے جنھوں نے اپنی عدم صلاحیت سے امت مسلمہ کو سوگوار کردیا ہے-
گذشتہ برس چوبیس ستمبردوہزارپندرہ میں چارسوچونسٹھ ایرانی عازمین حج سمیت ہزاروں حاجی میدان منی میں مناسک حج انجام دیتے ہوئے آل سعود کی بدانتظامی کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے-