Sep ۱۲, ۲۰۱۶ ۱۲:۳۴ Asia/Tehran
  • آل سعود میں حرمین شریفین کے انتظامات چلانے کی صلاحیت ہی نہیں : خطیب نماز عیدالاضحی

اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں آج عیدالاضحی مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے

موصولہ رپورٹوں کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی مانند آج ایران میں بھی عید الاضحی منائی جا رہی ہے - تہران میں عیدالاضحی کی نماز آیت اللہ احمد خاتمی کی امامت میں ادا کی گئی - آیت اللہ احمد خاتمی نے نمازعیدالاضحی کے خطبوں میں کہا کہ سانحہ منیٰ نے ثابت کردیا کہ آل سعود کے حکام ، حرمین شریفین کے انتظامات سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے- آیت اللہ احمد خاتمی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ آل سعود کے اندر حرمین شریفین کے انتظامات سنبھالنے کی صلاحیت نہیں ہے اس لئے اس کے انتظامات یا کم سے کم حج کے انتظامات کی کی ذمہ داری عالم اسلام کے ماہرین کی ایک کمیٹی کے حوالے کردینا چاہئے - آیت اللہ خاتمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دین فروش سعودی مفتیوں کے جرائم ان کے حکام سے کم نہیں ہیں کہا کہ تکفیریوں کے تمام جرائم انھیں مفتیوں کی انسانیت دشمن خطرناک تعلیمات کا نتیجہ ہیں اور یہی مفتی اپنی غلط توجیہات سے آل سعود کے جرائم کو معمولی ظاہرکرنا چاہتے ہیں - تہران کے خطیب نماز عیدالاضحی نے گذشتہ برسوں میں منیٰ میں رونما ہونے والے جرائم پراسلامی ممالک کی خاموشی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کے مجرموں پر اسلامی عدالت میں مقدمہ چلا کرسزا دینی چاہئے کیونکہ اس بات میں کسی کو بھی شک نہیں کہ سانحہ منیٰ میں آل سعود صرف ملزم نہیں بلکہ خطاکار اور آگے آگے رہے ہیں- آیت اللہ خاتمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس سلسلے میں بین الاقوامی اداروں کا رویہ بھی ٹھیک نہیں تھا کہا کہ سانحہ منیٰ میں سات ہزار سے زیادہ افراد نے اپنی جان سے ہاتھ دھو دیا تاہم ابھی تک کسی بھی بین الاقوامی ادارے نے اس پرردعمل ظاہر نہیں کیا -خطیب عیدالاضحی نے منیٰ سانحے کی تحقیقات کرائے جانے اور تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے لئے ایران کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ منیٰ سانحے کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات ، نہایت مناسب ، قابل تعریف اور ایک رہبر کی اپنی قوم کے حقوق کے دفاع کا نمونہ ہے - آیت اللہ خاتمی نے اتوار کو تہران میں عظیم الشان پیمانے پردعاءعرفہ کے انعقاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلم امہ کو ایسے دشمنوں کا سامنا ہے کہ جسے نہ اسلام برداشت ہے اور نہ ہی شیعہ اور سنی لیکن شیعوں اور سنیوں کو مشترکہ دشمن کے سامنے ڈٹ جانا چاہئے-