صدر مملکت کی تقریر سے ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس شروع
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی تقریر سے ناوابستہ تحریک کا سترہواں سربراہی اجلاس وینزوئیلا کے جزیرے مارگاریٹا میں شروع ہو گیا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے اس اجلاس میں اس تنظیم میں ایران کے چار سالہ دور صدارت کی رپورٹ پیش کی اور ناوابستہ تحریک کے رکن ملکوں کی ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانے اور اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے بارے میں تہران کا نقطۂ نظر بیان کیا۔
انھوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ آج امن کو پوری دنیا میں ہر طرف سے خطرہ لاحق ہے، کہا کہ ناوابستہ تحریک کے ارکان کو آج ہر دور سے زیادہ اتحاد و یکجہتی، ہم فکری اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح علاقائی چیلنجوں اور مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران گفتگو اور مذاکرات کو علاقائی اور عالمی تنازعات کے حل کا بہترین راستہ سمجھتا ہے اور وہ خود اس میں پیش پیش رہا ہے۔
ایران کے صدر نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ تہران اختلافات کو حل کرنے کے لیے گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے علاقے میں ہر اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے، مزید کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان چیلنجوں اور بحرانوں کو پرامن طور پر حل کرنے کی غرض سے مثبت اور تعمیری تعاون کے لیے ایک نئی حکمت عملی اور اقدام ہے۔ انھوں نے اسی طرح مسئلہ فلسطین اور صیہونی حکومت کے قبضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں موجود چیلنجوں اور مشکلات کی وجہ سے ہمیں مسئلہ فلسطین اور مظلوم فلسطینی عوام سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے اعلی قومی اور انسانی اقدار نیز دینی اعتقادات کی بنیاد پر فلسطینی کاز اور فلسطینی عوام کی حمایت کو ہمیشہ اپنی خارجہ پالیسی کے اصولوں میں سرفہرست رکھا ہے اور اس کا خیال ہے کہ فلسطینی عوام کا دفاع ایک انسانی مسئلہ اور سب کی ذمہ داری ہے۔
ناوابستہ تحریک کا دو روزہ سربراہی اجلاس وینزوئیلا کے جزیرے مارگاریٹا میں ہفتے کے روز سے شروع ہوا ہے۔