Oct ۲۹, ۲۰۱۶ ۱۶:۳۰ Asia/Tehran
  • یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ کی صدر مملکت ڈاکٹر روحانی سے ملاقات

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر فریق مقابل کی طرف سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حس روحانی نے ہفتے کو تہران میں یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی سے ملاقات میں کہاکہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ایٹمی معاہدہ اور مشترکہ جامع ایکشن پلان، فریقین کے تعاون کو فروغ اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے ایک بہترین مثال اور مستحکم بنیاد ہے -

صدر مملکت نے فریق مقابل کی طرف سے ایٹمی معاہدے پر مکمل عمل درآمد پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فریق مقابل کی جانب سے معاہدے پر مکمل عمل درآمد باہمی اعتماد کا باعث بنے گا - انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایٹمی معاہدے یا مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تعلق سے اپنے سبھی وعدوں پر عمل کیا ہے اور اس کو توقع ہے کہ اس معاہدے کو مستحکم بنانے کے لئے مقابل فریق بھی اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل کرے گا -

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے کے بعد مشترکہ مفادات کے دائرے میں تمام میدانوں میں یورپی یونین کے ساتھ جامع تعان کے لئے تیار ہے، کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایران اور یورپی یونین اپنی توانائیوں اور مواقع سے فائدہ اٹھا کر مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے اپنے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں گے-

انہوں نے اس بات کا ذ کر کرتے ہوئے کہ علاقے میں بعض ممالک ایسے ہیں جہاں جمہوریت کا سرے سے فقدان ہے اور کبھی بھی انتخابات نہیں ہوئے ہیں اور اسلام کے نام پر سخت گیر رویّہ بھی اپنا کر شہریوں خاص طور پر خواتین کے حقوق پامال کئے جاتے ہیں، کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کے معاشروں میں شہری حقوق کی ترویج کے لئے یورپی یونین کے ساتھ وسیع تعاون کے لئے تیار ہے-

انہوں نے بعض ملکوں کی طرف سے دہشت گری کی حمایت کرنے  پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آج دہشت گردی کی حمایت کا مطلب علاقے اور دنیا میں دہشت گردی کو پروان چڑھانا ہے - ان کا کہنا تھا کہ  یورپی یونین کو چاہئے کہ وہ اپنے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کرکے علاقے میں دہشت گردوں کے حامی ملکوں پر دباؤ ڈالے تاکہ دہشت گردوں کے لئے ہر طرح کی مدد بند ہو سکے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے شام اورعراق میں دہشت گردانہ اقدامات کو پوری دنیا کے لئے ایک بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر علاقے میں دہشت گردوں کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ نہ کیا گیا تو مستقبل میں علاقے اور شمالی افریقہ میں دہشت گردوں کی کئی حکومتیں بن جائیں گی اور پھر اس صورت میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا -

انہوں نے کہا کہ سب کو یہ معلوم ہوجانا چاہئے کہ شام کا بحران فوجی طاقت سے حل نہیں ہو گا بلکہ یہ مسئلہ صرف سیاسی طریقے سے ہی حل ہو گا- انہوں نے کہا کہ اس کے لئے یورپی یونین کو علاقے کے ملکوں کے ساتھ سیاسی سطح پر سرگرم تعاون کرنے کی ضرورت ہے-

صدر مملکت نے شام اور یمن کے پناہ گزینوں کی افسوس ناک صورتحال کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سبھی ملکوں کو چاہئے کہ ان پناہ گزینوں کے لئے فوری طور پرانسان دوستانہ امداد فراہم کرنے کی غرض سے عملی اقدامات کریں-

یورپی یونین کے شعبہ خارجہ  پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھی اس ملاقات میں  اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدے نے باہمی تعاون کی توسیع کے لئے بہترین مواقع فراہم کر دئے ہیں، کہا کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہے اور وہ تمام میدانوں خاص طور پر اقتصادی شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ علاقے کے بحرانوں خاص طور پر شام کے بحران کے حل کے لئے ایران اور یورپی یونین کا تعاون ضروری ہے - فیڈریکا موگرینی کا کہنا تھا کہ سفارتکاری کا تجربہ دیگر مسائل منجملہ شام اور یمن کے بحرانوں کو حل کرنے میں مدد دے سکتا ہے- انہوں نے داعش اور جبہۃ النصرہ جیسے دہشت  گرد گروہوں کے خلاف جنگ کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں۔