موصل کے آپریشن میں کوئی ایرانی شریک نہیں ہے : سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر ، جنرل محمد علی جعفری نے کہا ہے کہ موصل کو داعش دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرانے کے آپریشن میں کوئی ایرانی موجود نہیں ہے
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے مالک اشتر فیسٹیول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رضاکارفورس الحشدالشعبی اور ایرانی مجاہدین کافی مضبوط ہیں اور انھیں ایرانی فوجیوں کی ضرورت نہیں ہے- انھوں نے کہا کہ ایرانی فوجی ، عراقی فوج کے ساتھ صرف مشورے کی حد تک تعاون کرتے ہیں اور موصل میں ہرگز کوئی ایرانی فوجی موجود نہیں ہے-
سپاہ پاسداران کے کمانڈر نے کہا کہ موصل میں خود عراقی لڑ رہے ہیں البتہ عالم اسلام کو مدد اور حمایت کی ضرورت ہے - بریگیڈیئرجنرل جعفری نے کہا کہ اس بات کے پیش نظر کہ یہ فتنہ جلدی ختم ہونے والا نہیں ہے ، ممکن ہے دہشت گرد موصل کے بعد شام کی جانب فرار کرجائیں- سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا کہ استقامتی محاذ وہی انقلابی محاذ ہے اور نوجوان جانا چاہتے ہیں تاہم راستہ بند ہے اور ممکن ہے کہ نوجوان دوسرے راستوں سے خود کو وہاں پہنچانے کی کوشش کریں کیونکہ انقلابی جوان ، اسلامی انقلاب کے دفاع کو اسلامی استقامت سمجھتے ہیں تاہم حب تک وقت نہیں آتا اس وقت تک انھیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا ہوگا -
موصل جسے عراق میں داعش دہشت گردوں کا نام نہاد دارالحکومت کہا جاتا ہے ، عراقی فوج کے نشانے پر ہے اور سترہ اکتوبر سے موصل کو آزاد کرانے کے لئے داعش کے خلاف عراقی فوج اور رضاکارفورس کا آپریشن جاری ہے- موصل آپریشن میں عراقی فوج کو غیر معمولی کامیابی مل رہی ہے- گذشتہ ہفتوں میں ہونے والے آپریشن کے دوران عراقی فوج اور رضاکار فورس نے موصل کے مختلف علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے-
عراقی فوج نے گذشتہ ایک برس کے دوران ، داعش دہشت گردوں کو مختلف علاقوں سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے اور بیجی ، تکریت ، رمادی ، اور فلوجہ کو تکفری دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے-