اسرائیل کے ایٹمی ہتھیار عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، ایران
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں ایران کے مستقل نمائندے محمد رضا نجفی نے اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کو عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے، اس معاملے پر ٹھوس اور سنجیدہ طریقے سے غور کیے جانے پر زور دیا ہے۔
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنر کے اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے، ایران کے مستقل مندوب محمد رضا نجفی نے، عالمی ادارے سے مطالبہ کیا کہ ، اسرائیل کی ایٹمی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی اور اس کے ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔محمد رضا نجفی نے، کہا کہ عالمی برادری، آئی اے ای اے اور این پی ٹی پر نظرثانی کانفرنس کی قراردادوں کی شکل میں، اسرائیل کی تمام ایٹمی تنصیبات اور سرگرمیوں کو این پی ٹی اور سیف گارڈ کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ صیہونی حکومت نہ صرف عالمی برادری کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے بلکہ مغربی ملکوں کی بھرپور حمایت کے سائے میں، تمام عالمی قوانین اور ضابطوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے، فوجی مقاصد کے لیے اپنے ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھارہی ہے۔آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل نمائندے نے، ایٹمی عدم پھیلاؤ کے حوالے سے بعض مغربی ملکوں کے دوغلے رویئے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے ایٹمی تعاون کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ، اسرائیل کی تاریخ دوسروں کے خلاف جارحیت، ناجائز قبضے اور ریاستی دہشت گردی سے بھری پڑی ہے اور ایسی حکومت کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی، عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگیں خطر ہے۔آئی اے ای اے کے اجلاس میں شریک، مصر، اردن اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں نے بھی، مغربی ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ایٹمی تعاون کی مذمت کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کو فوری اور غیر مشروط پر این پی ٹی میں شامل کرنے اور اس کی تمام ایٹمی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کا مطالبہ کیا۔مذکورہ ممالک نے یہ بات زور دیکر کہی کہ اسرائیل کی ایٹمی سرگرمیوں کے عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہونے کا معاملہ اس وقت تک آئی اے ای اے کے ایجنڈے میں باقی رہنا چاہیے جب تک یہ حکومت غیر مشروط طور پر این پی ٹی معاہدے میں شامل نہیں ہوجاتی۔اسی دوران آئی اے ای اے میں امریکہ اور یورپی یونین کے نمائندوں نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے، خطے کے ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے کو بورڈ آف گورنر کے اجلاس میں اٹھائے جانے پر برھمی کا اظہار کیا۔