صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانے کی مذمت
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ علاقے میں خاص مقاصد کے تحت انجام پانے والی کوششیں اور مہم جوئی کامیاب نہیں ہوسکے گی اور علاقے کے ملکوں کو اس بات سے ہوشیار رہنا چاہئے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے علاقے کے بعض ملکوں کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوششیں خاص مقاصد کے تحت انجام پارہی ہیں اس لئے علاقے کے ملکوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹرعلی لاریجانی نے پیر کو تہران میں ایک پرس کانفرنس میں علاقے کی صورتحال کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ شام میں استقامی محاذ نے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے داعش دہشت گرد گروہ کا مقابلہ کرنے کے بہانے شام میں امریکی فوجیوں کے داخلے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام کو علاقے میں اپنی ماضی کی غلطیاں نہیں دوہرانا چاہئے۔
اسپیکر نے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی کا اصول ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو استوار رکھنا ہے اور ایران کے صدر کا حالیہ دورہ کویت اور عمان بھی اسی تناظرمیں انجام پایا تھا۔
انہوں نےایک سوال کے جواب میں ایران اور مصر کو دو قدیم تہذیبوں والا ملک قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران کی پارلیمنٹ ہر اس اقدام کا خیر مقدم کرتی ہے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر آئیں۔
ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ علاقے میں مصر اور ایران کافی استعداد و توانائی کے حامل ہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت علاقے میں حالات تبدیل ہوچکے ہیں اور دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے قدم بھی اٹھائے گئے ہیں لیکن ابھی باہمی تعلقات گہرے اور مستحکم نہیں ہوئے ہیں۔