ایٹمی معاہدہ دوسرے مناظرے کا اہم نکتہ
ایران کے صدارتی امیدواروں کے درمیان دوسرا ٹی وی مناظرہ جمعے کے روز منعقد ہوا جس میں ملک کے اہم ترین ثقافتی اور سیاسی معاملات پر بحث کی گئی۔
ملک کے اہم ترین ثقافتی اور سیاسی معاملات پر ہونے والے اس مناظرے میں تمام صدارتی امیدواروں نے اپنے اپنے نظریات بیان کیے اور ایک دوسرے کے پروگراموں پر نکتہ چینی کی۔
ایران کے آئین کے تحت تمام صدارتی امیدواروں کو قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے مساوی پروپیگنڈا مہم چلانے اور عوام کو اپنے پروگراموں سے آگاہ کرنے کا حق حاصل ہے۔
براہ راست نشر ہونے والے مناظروں کو ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر امیداواروں کی پروپیگنڈا مہم میں انتہائی اہمیت حاصل ہے اورعوام کی جانب سے اس کا بھرپور خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔
ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہنے والے دوسرے مناظرنے کے نتیجے میں عوام کو نامزد امیدواروں کی سوچ اور نظریات کو بہتر طور سے سمجھنے کا موقع ملا۔
گزشتہ روز ہونے والے مناظرے میں جامع ایٹمی معاہدے اور اس کے نتائج کا معاملہ سب سے زیادہ اہم رہا۔
سید ابراہیم رئیسی
صدارتی امیدوار حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ جامع ایٹمی معاہدہ ایک ایسا معاہدہ ہے جو سرکاری سطح پر طویل مذاکرات کے ذریعے طے پایا ہے، البتہ اس میں نقائص پائے جاتے ہیں اور ذرائع ابلاغ میں بارہا ان نقائص کی نشاندھی بھی کی جاتی رہی ہے، اس میں پائے جانے والے تمام تر نقائص کے باوجود میں یہ بات زور دیکر کہتا ہوں، کیونکہ ایک قومی دستاویز کے طور پر اس معاہدے پر اتفاق کرلیا گیا ہے تو ہماری طرف سے بھی اور مقابل فریقوں کی جانب سے بھی اس کی پاسداری اور اسے باضابطہ طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے معاہدے کے ایک فریق کی حیثیت سے اپنے تمام وعدے پورے کردیئے ہیں اور یہ معاہدہ ایک چیک کی طرح ہے جسے کیش کرانے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت نے مذاکراتی عمل اور اس معاہدے پر عمل درآمد کے دوران جس کمزوری کا مظاہرہ کیا ہے اس کی وجہ سے ہم اسے کبھی کیش نہیں کراسکتے، اگر ہم مذاکراتی عمل میں طاقت کا مظاہرہ کرتے اور کمزوری نہ دکھاتے تو ایسا مکمن تھا۔ ہم نے مذاکرات میں جو پیغام دیا ہے اس نے ہمارے لیے مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
محمد باقر قالی باف
عوامی حکومت کے نعرے کے ساتھ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے تہران کے میئر محمد باقر قالیباف کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدہ ایک ایسی دستاویز ہے جس کی تمام حکومتیں پابندی کریں گی اور فطری طور پر مقابل فریقوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی اپنے وعدوں پر عمل کریں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا ہے۔ اہم معاملہ یہ ہے کہ حکومت نے اب تک جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کرانے کے لیے کیا کیا ہے؟
عوام کی زندگی پراس کے اثرات کیا ہیں؟ آج جب ہم لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ جب معاہدہ ہوا تھا تو یہ نہیں کہا گیا تھا کہ اقتصادی مشکلات حل ہوں گی۔ لیکن آج عوام جانتے ہیں کہ ٹھیک طور پر ایسا نہیں ہوسکا۔
سید مصطفی میر سلیم
ایک اور صدارتی امیدوار سید مصطفی میر سلیم نے کا کہنا تھا کہ: جامع ایٹمی معاہدے نے، ہماری صدائے مظلومیت کو دنیا والوں تک پہنچایا ہے یہ اہم بات ہے، اور دنیا نے سمجھ لیا کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانا نہیں چاہتے، ہم پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے خواہاں ہیں اور اسے نہیں چھوڑ سکتے۔ مذاکرات اور معاہدے کے متن کے لحاظ سے تو اس پرایران اور دنیا کے چھے بڑے ملکوں نے اتفاق کیا ہے لیکن یہ کیا بات ہے کہ مذاکرات سے پہلے ہماری ایٹمی صنعت ترقی کر رہی تھی اور جبکہ پابندیاں بھی تھیں لیکن افسوس کہ مذاکرات کے دوران پابندیوں میں شدت پیدا ہوئی اور ایٹمی ٹیکنالوجی پر پابندیاں اب بھی برقرار ہیں۔
حسن روحانی
موجودہ صدر اور صدارتی امیدوار حسن روحانی نے اس موقع پر کہا کہ ، جامع ایٹمی معاہدہ ایک متفقہ معاہدہ ہے، اورعوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ معاہدہ کافی زحمتوں کے بعد حاصل ہوا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام پابندیاں اٹھالی گئی ہیں۔
انہوں نے دیگر امیدواروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : اگر جامع ایٹمی معاہدہ نہ ہوتا تو آج ہم بیس لاکھ بیرل کے بجائے صرف دولاکھ بیرل تیل ہی بیچ رہے ہوتے اور آپ حضرات آج قوم سے جو وعدے کر رہے ہیں وہ کس بنیاد پر کرتے ۔ کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا۔
سید مصطفی ہاشمی طبا
ایک اور صدارتی امیدوار ہاشمی طبا کا کہنا تھا کہ : ہمارے اوپر بڑی طاقتوں کی طرف سے پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جامع ایٹمی معاہدے میں نقائص پائے جاتے ہیں، البتہ ہر معاہدے میں کوئی نہ کوئی مشکل ضرور ہوتی ہے اور ہر حکومت دو طرفہ یا کثیر فریقی معاہدے سے اپنے حق میں فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
اسحاق جہانگیری
موجودہ نائب صدر اور صدارتی امیدوار اسحاق جہانگیری نے جامع ایٹمی معاہدے اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ، نقائص کا ہونا ممکن ہے، ہم مانتے ہیں کہ انہیں دور کیا جانا چاہیے۔پورے انقلاب کی تاریخ میں اہم ترین کام جو ہوا ہے وہ ایٹمی معاہدہ ہی ہے، ہم نے اپنے ایٹمی حق کو تسلیم کرا لیا ہے، ہم نے ایران پر سے پابندیاں ختم کرادی ہیں۔
ایک بات پر تمام صدارتی امیدواروں کے درمیان اتفاق رائے پایا گیا کہ ملک کی آئندہ حکومت جو بھی ہو وہ عالمی معاہدوں کی پاسداری کرے گی لیکن ساتھ ہی عوام کے مسلمہ حقوق کا بھی بھرپور طریقے سے دفاع کرے گی۔
امام خمینی علیہ الرحمہ ہمیشہ، اندرون ملک پائی جانے والی توانائیوں پر بھروسہ کرنے اور بیرونی وابستگی سے ملک کو نجات دلانے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کرتے تھے کہ :
بلاشبہ انقلاب ایران کی بقا کا راز ہی اس کی کامیابی کا راز بھی ہے اور کامیابی کا راز عوام جانتے ہیں، اورآئندہ آنے والی نسلیں تاریخ میں پڑھیں گی کہ کامیابی کے دو اساسی ارکان ، خدا پر بھروسہ اور اسلامی حکومت کے اعلی مقاصد ہیں اور پوری قوم اس نظریے پر متحدہ اور متفق ہے۔