میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، میجر جنرل باقری
ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا ہے کہ ایران کی میزائل توانائی و طاقت دفاعی نوعیت کی ہے جس کے بارے میں ہرگز کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے پیر کے روز ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد مقدس میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری فوج کے کمانڈروں کے اجلاس سے اپنے خطاب میں تاکید کے ساتھ کہا کہ ایران نے دشمن سے لاحق خطرات کے مقابلے میں اپنی دفاعی توانائی و طاقت اور آمادگی کا نہ صرف تحفظ کیا بلکہ اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے اپنے بل بوتے پر دفاعی طاقت و توانائی کو فروغ دیتے ہوئے اپنی کی سرحدوں کے تحفظ اور تکفیری دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے میں مزاحمتی ملکوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ ایرانی عوام کو مثالی امن کا تحفہ پیش کیا ہے۔
ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف نے ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی پر مبنی امریکہ کے فوجی حکام کے مداخلت پسندانہ بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام کو چاہئے ایک ایسے ملک کے بارے میں کہ جس نے ہر قسم کی سازش پر پانی پھیرتے ہوئے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے ہیں، عقل و شعور کی باتیں کریں۔
انھوں نے ایران کے خلاف امریکی سینیٹ کی پابندیوں کے بارے میں بھی کہا کہ ایرانی قوم نے عالمی استکبار اور تسلط پسندانہ نظام خاص طور سے امریکہ کے مقابلے میں ہمیشہ استقامت و مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ روز بروز مضبوط و مستحکم ہوئی ہے اس لئے آئندہ بھی پابندیوں کا نفاذ ایرانی قوم میں مزید خوداعتمادی اور ترقی و پیشرفت کے مواقع تلاش کئے جانے کا باعث بنے گی۔
میجر جنرل محمد باقری نے امریکہ کی جانب سے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل اور دہشت گرد گروہوں کی مانند ہی اس کے خلاف پابندیاں عائد کئے جانے کے اقدام کو علاقے میں واشنگٹن اور اسکے اڈوں نیز امریکی فوجیوں کے لئے بڑے خطرے کے مترادف قرار دیا۔
انھوں نے اسی طرح عراقی کردستان میں ریفرنڈم کے انعقاد کا مسئلہ اٹھائے جانے کو علاقے میں نئے مسائل و مشکلات کے آغاز کا آئینہ دار قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ یہ مسئلہ عراق کے پڑوسی ملکوں کے لئے کبھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے کہا کہ عراق کی ارضی سالمیت و آزادی اس ملک کی تمام اقوام و مذاہب کے مفاد میں ہے۔