ایٹمی معاہدے میں ایران کی پوزیشن مضبوط ہے، ایٹمی مذاکرات کار
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرنے والی ایرانی کمیٹی کے سربراہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے اور عالمی سطح پر امریکی بد عہدی کے مقابلے میں ایران کی پوزیشن مضبوط ہے۔
ویانا میں ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو سے ملاقات کے بعد سید عباس عراقچی نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے اور آئی اے ای اے نے بھی اپنی متعدد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جو بات ایران کو تقویت پہنچاتی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ کی بدعہدی کے مقابلے میں آئی اے ای اے نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرنے والے کمیشن کے اجلاس میں جامع ایٹمی معاہدے کی تازہ ترین صورت حال اور امریکہ کے خلاف ایران کی شکایتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدے پر علمدرآمد کے بعد تقریبا اٹھارہ ماہ کے دوران ایران کی جانب سے معاہدے کی پابندی کیے جانے کے باوجود مقابل فریقوں خاص طور سے امریکہ نے متعدد معاملات میں وعدہ خلاف کی ہے اور تاخیری حربوں کا استعمال کیا ہے جس کی شکایت مشترکہ کمیشن میں کی جاتی رہی ہے اور ان میں سے بعض شکایتیں دور بھی ہوئی ہیں۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مشترکہ نگراں کمیشن کا اجلاس جمعے کو ویانا میں اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈکوارٹر میں ہو رہا ہے جس میں ایران، روس، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین کے نمائندے شریک ہیں۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی اور یورپ اور امریکہ کے امور میں ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی اس اجلاس میں ایران کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والے جامع ایٹمی معاہدے پر علمدرآمد کی نگرانی کرنے والے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ہر تین ماہ کے بعد ویانا میں منعقد ہوتا ہے جس میں معاہدے کے فریقوں کی شکایت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
مشترکہ کمیشن کا ساتواں اجلاس پچیس اپریل کو منعقد ہوا تھا جس میں قزاقستان سے نو سو پچاس ٹن یلو کیک کی خریداری کے لیے ایران کی درخواست کا جائزہ لیا گیا۔
مشترکہ کمیشن کا آٹھواں اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہورہا ہے جب امریکہ اپنے متضاد موقف اور نفسیاتی حربوں کے ذریعے واشنگٹن کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے معاملات کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے جس پر نگراں کمیشن کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے چودہ جولائی دو ہزار پندرہ کو جامع مشترکہ ایکشن پلان کے نام سے ایٹمی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام کی پرامن ماہیت کو تسلیم اور تہران کے خلاف عائد پابندیاں اٹھانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
اس معاہدے پر جنوری دو ہزار سولہ سے عملدرآمد شروع کیا گیا تھا اور جب سے اب تک ایران اس معاہدے کی مکمل پابندی کرتا آیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی پانچ جمع ایک گروپ کے رکن ممالک ہیں۔