ایران کے میڈیسن اور ویکسین سازی کے مراکز پر اسرائیلی حملوں کی عالمی سطح پر مذمت
حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کے 129 ارکان نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے، حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے ایران کے حق کی حمایت اور میڈیسن اور ویکسین سازی کے مراکز پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔
سحرنیوز/ایران: بدھ کے روز جنیوا میں جاری حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن (BWC) کے اجلاس کے دوران 129 ارکان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں پرامن مقاصد کے لیے بائيولوجیکل عناصر کے استعمال سے متعلق رکن ممالک کے حق کی بھرپور حمایت کی گئی۔ مشترکہ بیان میں BWC کے ارکان کے پرامن حیاتیاتی مراکز کے خلاف کسی بھی خطرے یا طاقت کے استعمال کی بھی مذمت کی گئي۔
حیاتیاتی ہتھیاروں کا کنونشن ایک کثیر جہتی بین الاقوامی معاہدہ ہے جو 1972 میں حیاتیاتی اور آرسینک ہتھیاروں کے پھیلاؤ، پیداوار، اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کی غرض سے قائم کیا گيا ہے۔
1975 میں نافذ ہونے والا یہ معاہدہ تخفیف اسلحہ کا پہلا کثیر الجہتی معاہدہ ہے جس کے تحت عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ایک پوری چین پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔
صیہونی حکومت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے والے کسی بھی بین الاقوامی کنونشن اور معاہدوں کی رکن نہیں ہے، جس میں حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن بھی شامل ہے۔
اسرائیل، امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی حمایت کے سائے میں حیاتیاتی، کیمیائی اور ایٹمی ہتھیاروں سمیت عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور نگہداشت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔