Sep ۱۶, ۲۰۱۷ ۲۰:۳۱ Asia/Tehran
  • دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لئے عالمی  تعاون کی ضرورت ہے، ایران

اسلامی جمہوریہ ایران نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے بین الاقوامی عزم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس لعنت سے سنجیدگی سے نمٹنے پر تاکید کی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی اور ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس اور ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی عزم اور عالمی تعاون کو ضروری بتایا ہے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے تہران میں بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہاکہ دہشت گردی کے مسئلے کا حل ایران اور بیلجیئم دونوں کے لئے بہت ہی اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلجیئم کے اسپیکر کے ساتھ ملاقات اور بات چیت میں دوطرفہ تعاون کی توسیع اور خاص طور پر علاقائی بحرانوں منجملہ یمن اور میانمار کے بحرانوں کے حل کے طریقوں پر غور کیا گیا۔
انہوں نے ایران اور بیلجیئم کی پارلیمانوں کے مابین زیادہ سے زیادہ مذاکرات اور رابطوں خاص طور پر انسانی حقوق اور قانونی معاملات پر مذاکرات کا خیر مقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر زگفورڈ براک کا دورہ دونوں ملکوں کی پارلیمانوں کے تعلقات میں توسیع کا باعث بنے گا اور علاقے اور عالمی سطح پر امن و استحکام کی برقراری میں بھی اس سے مدد ملے گی۔
بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بھی اس مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یورپ امریکا کی ساری پالیسیوں سے اتفاق نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران میں یورپی یونین کا نمائندہ دفتر جلد ہی کھل جانا چاہئے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی توسیع کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ اس راہ میں حائل سبھی روکاوٹوں کو دور کرنا چاہئے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے بھی بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ پچھلے دنوں یورپ میں رونما ہونے والے حادثات سے ثابت ہوگیا عراق اور شام میں بعض ملکوں کے ذریعے دہشت گردی کو حربے کے طور پر استعمال کرنا اس بات کا باعث بنا ہے کہ اب دہشت گردی کی لعنت بے قابوہوجائے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر زگفوریڈ براک سے ملاقات میں کہاکہ علاقے کے بعض عرب ملکوں کے ذریعے دہشت گرد گروہوں کی تربیت، انہیں ہتھیاروں سے لیس کرنے اور انہیں پروان چڑھانے کی وجہ سے اب دہشت گرد عناصر یورپ کے قلب تک پہنچ گئے ہیں۔
علی شمخانی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ تہران کے خلاف واشنگٹن کی سیاسی اور سیکورٹی دھمکیوں سے عالمی رائے عامہ کے نزدیک امریکا کا جنگ پسندانہ چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے کہاکہ امریکی حکام کے دھمکی آمیز بیانات کا علاقے کے معاملات میں ایران کی اصولی پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اپنی دفاعی توانائیوں میں اضافے کا عمل جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ تسلط پسندطاقتوں کے ظلم کےشکنجوں میں جکڑی ہوئی مظلوم اقوام کی حمایت کرتا رہے گا۔
بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بھی علاقے میں دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ایران کے کردار کی تعریف کی۔

ٹیگس