خواتین دہشت گردی کی پہلی بھینٹ
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے نے خواتین کو دہشت گردی کی پہلی بھینٹ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے غلام علی خوشرو نے خواتین اور امن و سلامتی کے زیر عنوان سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ مشرق وسطی میں بیرونی مداخلت، ناجائز قبضہ، حکومتوں کی تبدیلی کی کوشش اور انتہا پسند دہشت گرد گروہوں کی تشکیل نے مستقبل کی جانب سے بہت سی خواتین میں مایوسی پیدا کر دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی پہلی بھینٹ خواتین چڑھی ہیں۔ اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ سادہ لوحی سے کام لیتے ہوئے یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ عراق اور شام میں دہشت گرد گروہوں کا ظاہری وجود ختم ہو جانے سے خواتین کے خلاف جرائم کا سلسلہ بند ہو جائے گا، کیونکہ ان گروہوں کے جرائم کی جڑیں فکری انحراف میں ہیں جو تکفیریت، دوسروں کی نفی اور نفرت پر استوار ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ عالمی برادری کو تکفیری گروہوں کے حامیوں کے خلاف مہم جاری رکھنی چاہئے۔ اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کو مکمل آزادی حاصل ہے، وہ سیاسی عمل میں پوری طرح فعال ہیں، انتخابات میں ووٹ بھی دیتی ہیں اور بحیثیت امیدوار حصہ بھی لیتی اور منتخب بھی ہوتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران میں گزشتہ چالیس سال کے دوران خواتین کو تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بھر پور مواقع حاصل رہے جس کی بنا پر ان کی توانائیوں اور صلاحیتوں میں نکھار اور استحکام آیا ہے۔
غلام علی خوشرو نے اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے خلاف امریکا کی ظالمانہ اور غیر انسانی پابندیوں کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا بے بنیاد بہانوں سے پابندیاں لگاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ظالمانہ پابندیاں نہ صرف یہ کہ ایرانی عوام کے انسانی حقوق بالخصوص ان کی ترقی و پیشرفت کے حق کے منافی ہیں بلکہ سماجی سرگرمیوں میں ان کے تعمیری کردار میں بھی رکاوٹ ہیں۔