یورپ ٹھوس اور عملی اقدامات کرے، ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورپی یونین، ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کے میدان میں مزید عملی اقدامات انجام دے اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرے۔
تہران میں یورپی یونین کے انرجی کمشنر میگل اریاس کینیٹ کے ساتھ ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یورپ کی جانب سے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے اور بڑی یورپی کمپنیوں کی جانب سے ایران کے ساتھ تعاون ختم کرنے کے اعلان کے درمیان کوئی مطابقت نہیں پائی جاتی۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد یورپی رائے عامہ میں ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے جانے کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
یورپی یونین کے انرجی کمشنر نے اس موقع پر کہا کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے جانے کو انتہائی اہمیت دیتی ہے اور اس معاہدے پر عملدرآمد اور ایران کے ساتھ یورپی کمپنیوں کے تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے لازمی سیاسی عزم پایا جاتا ہے۔
یورپی یونین کے انرجی کمشنر میگل اریاس کینیٹ کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی نے یورپ کے لیے مشکلات کھڑی کر دی ہیں لیکن یورپی یونین ایٹمی معاہدے کو جاری رکھنے اور ایران کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران، یورپ کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے علاوہ کسی بھی معاملے پر مذاکرات نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی درخواست پر امریکہ کے بغیر ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ کمیشن کا اجلاس رواں ہفتے کے دوران ویانا میں ہو گا۔
عباس عراقچی نے برسلز میں ایران اور ای تھری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ملکوں نے اس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد اور ایران کے مفادات کی تکمیل پر زور دیا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے کہا کہ ایران اور یورپی یونین کے درمیان ایٹمی مذاکرات انتہائی سنجیدگی کے ساتھ ہو رہے ہیں اور یورپ کو اس بات کی ضمانت فراہم کرنا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے مطابق ایران کے مفادات کو پورا کرنے کی توانائی رکھتی ہے۔
امریکہ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے بعد ایران اور یورپی ملکوں کے درمیان ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے بارے میں مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی کو ایران کے خلاف فرسودہ اور بے بنیاد الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور چھے ماہ میں ایران کے خلاف معطل کی گئی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کے اس اقدام کی علاقائی اور عالمی سطح پر سخت مذمت کی جا رہی ہے۔ برطانیہ فرانس، روس، چین، جرمنی اور یورپی یونین نے ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے کا اعلان کیا ہے۔