دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے، جنرل باقری
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے عراقی کردستان میں دہشت گرد گروہوں کے بڑے سرغنوں کے اجلاس کے مقام پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میزائل حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ ایران کی مسلح افواج دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے گی۔
عراقی کردستان کے علاقے سے ایران کے سرحدی علاقوں پر دہشت گردوں کے حالیہ حملوں اور شرپسندی کے جواب میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ہفتہ آٹھ ستمبر کو ایک کامیاب کارروائی کرتے ہوئے جرائم پیشہ دہشت گرد گروہوں کے بڑے سرغنوں کے اجلاس اور تربیتی مرکز کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے سات شارٹ رینج میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجرجنرل محمد باقری نے منگل کے روز تہران کی امین پولیس اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراقی کردستان میں دہشت گردوں کے اہم ٹھکانے اور تربیتی مرکز پر کیا جانے والا حملہ ایران کی مسلح افواج کے انٹیلی جینس تسلط اور میزائل طاقت کا مظاہرہ تھا۔
میجرجنرل محمد باقری نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے منشور کی بنیاد پر دشمن کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا ہر قوم اور ہر ملک کا فطری حق ہے اور ایران کسی صورت بھی اس کی اجازت نہیں دے گا کہ بدامنی اس کی سرحدوں کے اندر تک رسوخ کر جائے۔
ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر ایران کے خلاف دشمن کی سازشیں جاری رہیں تو ہم اپنے دفاع کے لیے کسی بھی جائز اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تہران قومی سلامتی کے معاملے پر کسی کو کوئی رعایت نہیں دے گا اور دہشت گردوں کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
بہرام قاسمی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ایران کا انتخاب نہیں بلکہ دہشت گردوں نے ہمارے سرحدی محافظوں کو شہید کر کے مسلح افواج کو آئندہ ایسے اقدامات کی روک تھام کی غرض سے جوابی اقدامات پر مجبور کیا ہے۔
اس سے پہلے ایران کی سپاہ پاسداران نے جون دو ہزار سترہ میں تہران میں داعشی دہشت گردوں کے حملے کے فورا بعد شام کے شہر دیرالزور میں داعشی دہشت گردوں کے کمانڈ سینٹر کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا تھا جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے عزم اور اس کی دفاعی طاقت کا مظاہرہ تھا۔