پابندیوں کا امریکی حربہ ناکام ہو چکا ہے، محمد جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نئی امریکی پابندیوں پر ٹوئٹ کیا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کا امریکی ہتھکنڈہ اب اس کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ایران کا ایک پرائیویٹ بینک جو غذائی اشیا اور دواؤں کی درآمدات کا اہم ذریعہ بنا ہوا تھا آٹھ واسطوں کے ساتھ کسی غیر قانونی مقصد کے لئے استعمال کے غلط اور بے بنیاد دعوے کے ساتھ پابندیوں کا شکار بنا لیا گیا۔
امریکہ نے منگل کے روز ایرانی عوام سے اپنی دشمنی کا ایک اور ثبوت پیش کرتے ہوئے ایران کے بیس بینکوں، کمپنیوں اور اداروں کے خلاف پابندی لگانے کا اعلان کر دیا۔
امریکی وزارت خزانہ نے ان بینکوں، کمپنیوں اور اداروں پر عوامی رضاکار تنظیم بسیج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ساتھ رابطہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ امریکہ کے مقابلے میں اپنی حیثیت و وقار کا دفاع کرے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی رپورٹر ادریس جزائری سے ملاقات میں کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ امریکہ کی خلاف ورزیوں کے مقابلے میں کم سے کم اپنی حیثیت کا دفاع اور امریکی اقدامات کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کرے۔
انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ امریکہ خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ملک ہے مگر اس نے تمام رکن ملکوں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل نہ کریں۔ اس ملاقات میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی رپورٹر ادریس جزائری نے ایران کے خلاف پابندیوں سے متعلق امریکی اقدامات کی مذمت کی اور ان پابندیوں کو غیر منصفانہ قرار دیا۔
اس سے قبل انھوں نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو اقتصادی جنگ کے مترادف قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ کے ان اقدامات کا مقصد ایرانی عوام کی زندگی کو متاثر کرنا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے آٹھ مئی کو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے خلاف تمام پابندیاں بحال کر دیں اور وہ مسلسل ایرانی عوام پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکہ کے اس غیر قانونی و غیر منصفانہ نیز ظالمانہ اقدامات کے خلاف ایران نے عالمی عدالت انصاف میں اس کے خلاف کیس دائر کیا ہے اور اس بین الاقوامی عدالت نے بھی اپنا پہلا فیصلہ ایران کے حق میں سنایا ہے اور امریکہ سے ایٹمی معاہدے میں کئے گئے تمام وعدوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔