تسلط پسندوں کا کام اسلامی ممالک کو کمزور کرنا ہے:علی لاریجانی
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اسلامی ممالک کو کمزور کرنے اور ان میں اختلافات پیدا کرنے کے تسلط پسند طاقتوں کے ہتھکنڈوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں جاری صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لینے سے سامراجی قوتوں کا خواب چکنا چور ہو جائے گا۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے تہران میں 32ویں عالمی اتحاد امت کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب میں عراق، شام اور افغانستان کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں بدامنی کی وجہ شیعہ سنی اختلافات نہیں بلکہ دہشتگردی ہے جس کی وجہ سے خطے کو سیکورٹی چیلنج کا سامنا ہے.انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں انتہاپسند اور دہشتگرد عناصر بھی متحرک ہیں، یہ عناصر خلافت کا دعویٰ کررہے تھے جبکہ خونریزی ان کا کام تھا جس کی وجہ سے گزشتہ سات اور آٹھ سال کے دوران جنگ زدہ ممالک کی مالی اور فوجی طاقت کونقصان پہنچا .
ایرانی اسپیکر نے کہا کہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ عروج پر پہنچ گئی ہے، یہاں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فروخت سے خطہ مزید عدم استحکام کا شکار ہوا ہے.
علی لاریجانی نے کہا کہ ایران کے سعودی عرب اور امارات سے اختلافات ہیں۔ ہمارا سعودیوں کے ساتھ اسی بات پر اختلاف ہے کہ وہ کیوں ایک اسلامی اور غریب ملک یمن پر جارحیت کررہا ہے ایران کے امارات سے اختلاف کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ یمن پر جارحیت میں شریک اور یمنی عوام کا قتل عام کررہا ہے.
ایران کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ خطے کی موجودہ صورتحال امریکہ اور صیہونیوں کی مشترکہ سازش کا حصہ ہے. اور وہ جان لیں کہ خطے میں اس قسم کی سرگرمیوں سے اسرائیل اور صیہونیوں کا ساتھ دینے والے ممالک کو کچھ نہیں ملے گا.
یاد رہے کہ نبی کریم حضرت محمد مصطفی (ص) اور چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں 32ویں بین الاقوامی اتحاد امت کانفرنس ہفتے کے روز سے شروع ہوئی اور کل رات ختم ہوئی اس کانفرنس میں 81 ممالک سے 350 مہمان شریک ہوئے.یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ کانفرنس ہر سال "ہفتہ وحدت" کے موقع پر ایران میں منعقد ہوتی ہے