اسلامی انقلاب اور نظریہ
فریڈ ہالیڈے لندن اسکول آف اکنامکس میں عالمی تعلقات فیکلٹی میں پروفیسر ہیں ۔ ان کی پیدائش آئرلینڈ کے دار الحکومت ڈبلن میں ہوئی ۔ ہالیڈے نے آکفسورڈ یونیورسٹی اور لندن میں واقع اسکول آف اورینٹل و افریقن اسٹڈیز میں تعلیمات حاصل کی ۔ انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی ۔
فریڈ ہالیڈے ان دانشوروں میں ہیں جنہیں ایران کے بارے میں اچھی اطلاعات ہیں چاہے وہ اسلامی انقلاب سے پہلے کی ہوں یا بعد کی ۔ ایران کے امور میں اچھی معلومات کی وجہ سے انہوں نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے ایک سال پہلے 1978 میں ایک کتاب لکھی جس کا عنوان تھا : ایران، ڈکٹیٹرشپ اور پیشرفت ۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے رونما ہونے کی وجہ سے ہالی فریڈ نے اپنی کتاب میں نئے واقعات کے مطابق تبدیلی کی اوراسے نئے عنوان کے ساتھ دوبارہ شائع کیا ۔ ان کی نئی کتاب کا مقدمہ تھا : ایران کے انقلاب پرمقدمہ ۔
فریڈ ہالیڈے نے ایران کے انقلاب اور چار دیگرانقلابات فرانس، روس، چین اور کیوبا کے انقلاب کا مقایسہ کیا ۔ انہوں نے ایران کے اسلامی انقلاب اور چار دیگر انقلاب کے درمیان فرق اور مساوات کو بیان کیا ۔
فریڈ ہالیڈے کے نظریات پر ایران کے انقلاب کا اتنا اثر ہوا کہ وہ ایران کے اسلامی انقلاب کو " تاریخ انقلاب کا سب سے پیشرفتہ انقلاب" کہتے ہیں ۔ اپنے اس نظریہ کے حق میں انہوں نے متعدد دلیلیں بھی پیش کی ہیں۔ انہوں نے جو دلیل پیش کی ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ آیت اللہ خمینی اپنی مذہبی تقاریر سے مذہبی طبقے اور قوم پرست طبقے دونوں کو پہلوی حکومت کے خلاف ایک صف میں لانے میں کامیاب ہوئے ۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ ایران کے عوام جس تعداد میں آیت اللہ خمینی کے استقبال کے لئے جمع ہوئے تھے وہ تاریخ انسانی کا سب سے عظیم اجتماع تھا۔
ہالیڈے کی ایک دلیل یہ ہے کہ ایران میں انقلاب کے بعد اظہار بیان کی آزادی کا جو معیار ہے وہ دنیا میں دوسری انقلابی حکومت میں نہیں ہے ۔