May ۱۲, ۲۰۱۹ ۱۹:۱۵ Asia/Tehran
  • ایران سے گیس کی خریداری کے لئے امریکہ و یورپی یونین سے پاکستان کی خط و کتابت

امن گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے بارے میں پاکستانی حکام کے متضاد بیانات کے بعد اس ملک کے وزیر اعظم عمران خان نے ذاتی طور پر دلچسپی لیتے ہوئے اس مسئلے کے حل کی کوششیں شروع کر دیں۔

ڈیلی پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے توانائی کے شعبے کے عہدیداروں کے ساتھ ایک نشست تشکیل دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایران سے گیس کی خریداری کے بارے میں یورپ و امریکہ کے حتمی مواقف سے آگاہی کے لئے یورپی یونین اور امریکہ کے سربراہوں کے نام مراسلے ارسال کریں۔

عمران خان نے کہا کہ اس سلسلے میں اگر پابندیوں سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے تو اسلام آباد فوری طور پر اس منصوبے کو آخری شکل دیتے ہوئے اس کی تکمیل کے اپنے فرائض پر عمل شروع کر دے گا۔

انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ایران کے خلاف پابندیاں اس منصوبے کی تکمیل کی راہ پائی جانے والی اہم ترین مشکل ہے اور اگر پابندیوں کے بارے میں ہمیں کوئی تشویش نہ ہو تو ہم ایران سے گیس خریدنے میں کوئی دیر نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے حکام، ایرانی حکام کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کریں گے اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس منصوبے پرعمل کیا جائے۔

دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اپنے ملک کی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کی جانب سے ایران سے گیس کی خریداری کے منصوبے پر عمل نہ کئے جانے کی کوئی وجہ نہیں پائی جاتی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ایک بار پھر امریکی دباؤ  کے آگے جھک گئی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت، پاکستان ایران گیس پائپ لائن مکمل نہیں کر رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے دو ہزار آٹھ میں عالمی پابندیوں کے باوجود ایران سے گیس پائپ لائن پروجیکٹ شروع کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے باوجود ان کی پارٹی کی حکومت نے اس پروجیکٹ کو شروع کر کے اس بات کو ثابت کیا کہ ان کی جماعت نے پاکستان کو سب مسائل پر اہمیت دی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کو چاہئے کہ عالمی دباؤ میں نہ آئے اور ایسے فیصلے کرے جو پاکستان اور پاکستانی عوام کے نقصان میں نہ ہوں۔

ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ لیڈرز کی کمزوری کا خمیازہ عوام بھاری گیس بلوں کی صورت میں ادا کر رہے ہیں اور حکومت کی اس پالیسی کے نتیجے میں لوگ حکمراں جماعت کے خلاف ہو جائیں گے اور اپنا احتجاج تیز کر دیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام کے متضاد بیانات کے بعد اس ملک کی گیس کمپنی کے سربراہ نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف جاری پابندیوں کی بنا پر امن گیس پائپ لائن کے منصوبے کو مکمل نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ اس فیصلے کے بعد ایران اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے ختم کر لیا جائے گا اور ایران، اس مسئلے کو  بین الاقوامی عدالت میں نہیں لے جائے گا۔