Jun ۲۱, ۲۰۱۹ ۱۰:۴۱ Asia/Tehran
  • شہید مصطفٰی چمران کی برسی

مشہور و معروف امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا کی لیبارٹری میں ایک انتہائی ذہین ایرانی سائنسدان کام کر رہا ہے۔

اس سائنسدان نے ایران میں اپنے اسکول کی تمام کلاسوں سے لیکر گریجویشن تک ہمیشہ ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے ، اسی لیے اسے ایرانی حکومت نے اعلیٰ تعلیم کیلئے اسکالرشپ پر امریکہ بھیج دیا۔ یہاں سے اس نے الیکٹریکل انجینئرنگ کی جدید پلازما فزکس میں ڈاکٹریٹ کیا۔ اس کی قابلیت، ذہانت اور تعلیمی ریکارڈ دیکھتے ہوئے ناسا نے بحیثیت ریسرچ سائینٹسٹ اسے اپنے ادارے میں شامل کرلیا جہاں کام کرنے کیلئے ان گنت لوگ آرزو کرتے ہیں۔

یہ شخص بہت اچھی تنخواہ کے ہوتے ہوئے بھی امریکہ میں انتہائی سادہ زندگی گزار رہا ہے۔ نمازوں اور عبادتوں سے کبھی غافل نہیں رہتا۔  ایک دن اس نے امریکہ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہنے کا فیصلہ کردیا۔ اس کے ساتھ کے سارے لوگ حیران رہ گئے، لوگ اس پوزیشن کو حاصل کرنے میں اپنی زندگی بتا دیتے ہیں اور یہ اس کو چھوڑ کر جارہا ہے۔

امریکہ میں ہی اس کا ایک ایرانی دوست اس سے پوچھتا ہے کہ "آپ کیوں امریکہ کو چھوڑکر جارہے ہیں؟"تو یہ ایرانی سائنسدان جواب دیتا ہے:

"میری یہاں بڑی اور زیادہ تنخواہیں لینے اور آرام دہ  زندگی بسر کرنے کا کیا فائدہ ہے جبکہ دنیا میں بے انصافی اور ظلم پایا جاتا ہو"۔ اس ایرانی سائنسدان کا نام ہے:

ڈاکٹر مصطفی چمران

اُس دوست کا کہنا تھا کے ‘ڈاکٹر چمران کے اس جواب نے مجھے حیران کردیا کیونکہ ڈاکٹر چمران چاہتا تو امریکہ میں بہت ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی گزار سکتا تھا حتٰی اپنا ذاتی ایئر کرافٹ اور ذاتی کروز جہاز( پانی کا جدید جہاز) بھی رکھ سکتا تھا اور امریکہ کے  بہترین علاقے میں زندگی گزار سکتا تھا مگر وہ ان سب کو اپنے پاؤں تلے روند کر جارہا تھا’

جی ہاں،

دنیا کی بڑی بڑی یونیورسٹیز کے لیکچرز، مشہور ملٹی نیشنل کمپنیز کی ہوش ربا تنخواہوں، ناسا کی ملازمت،  اور امریکہ کی سرزمین کو ٹھکرا کر،  لبنان کے محروم و مستضعف، یتیم و مظلوم بے آسرا بچوں ، افلاس، پسماندگی اور خانہ جنگی کے شکار جوان لڑکوں اور لڑکیوں کی خاطر ایک پسماندہ اور جنگ زدہ علاقے میں جانے والے کو ڈاکٹر چمران کہتے ہیں۔   شاید اس قربانی اور جدو جہد کے پیچھے شہید ڈاکٹر چمران کی وہ عارفانہ نظریں تھیں جن میں انھیں ‘حزب اللہ’ جیسا مستقبل کا چمکتا دمکتا سورج نظر آرہا تھا۔

تاریخ شہادت 20 جون 1981

ٹیگس