یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کے نام ایران کے وزیر خارجہ کا خط
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یورپی یونین کی خارجہ پالسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کو ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کےلئے اٹھائے جانے والے تیسرے قدم کے بارے میں آگاہ کردیاہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کو ایک خط بھیج کر ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کا فیصلہ کئے جانے کی اطلاع دے دی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کےترجمان نے اس خط کی تفصیلات کا ذکرکرتے ہوئے کہا ہے کہ جواد ظریف نےاس خط میں، ایٹمی ٹکنالوجی کی تحقیق و ترقی کے شعبے میں ایران کی جانب سے تمام وعدوں میں کمی لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اس اقدام کی تکنیکی تفصیلات سے جلد ہی جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کو باخبر کردے گا۔ سید عباس موسوی نے مزید کہا کہ اس خط میں کہا گیا ہے کہ ایران کا یہ اقدام ایٹمی معاہدے میں تہران کے حقوق خاص طور پر اس عالمی سمجھوتے کی شق نمبر چھتیس کے عین مطابق ہے اور یہ قدم گذشتہ سولہ مہینوں سے ایٹمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے اعلان کے مطابق وزیرخارجہ جواد ظریف کے خط کے آخر میں تاکید کی گئی ہے کہ ایران نے اپنی نیک نیتی ثابت کرنے کے لئے ایٹمی سمجھوتے میں باقیماندہ فریقوں کے ساتھ ہر سطح پرگفتگو کے لئے تیار ہے اور فریق مقابل کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی تمام شقوں پر مکمل عمل درآمد کی صورت میں خود بھی ایٹمی سمجھوتے کی تمام شقوں پر پوری طرح عمل درآمد شروع کر دے گا۔ جرمنی برطانیہ اور فرانس نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو وعدہ کیا تھا کہ اس سمجھوتے میں ایران کے اقتصادی فوائد کی ضمانت دیتے ہوئے اس کا تحفظ کریں کے۔ ان ملکوں نے امریکی اقدام کے مقابلے میں سیاسی اور لفظی جمع خرچ کے سوا اب تک کچھ نہیں کیا ہے اور اس سمجھوتے کے تحفظ کے لئے جو وعدے کئے تھے انھیں عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے آٹھ مئی دوہزار انیس میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکل جانے کے ایک سال بعد اور ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ سے باہر نکلنے کے اقتصادی نتائج کی تلافی کے لئے یورپ کے مجوزہ طریقہ کار کا ناکارہ پن ثابت ہونے کے بعد ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں کی بنیاد پر اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح کم کرنے کا اعلان کر دیا۔ ایران اس سلسلے میں اب تک دو قدم اٹھا چکا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے اعلان کے مطابق آج جمعے سے تیسرا قدم اٹھائےگا۔ ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں میں ایران کو یہ حق دیا گیا ہے کہ اگر فریق مقابل اپنے وعدوں کی پابندی نہ کرے تو تہران کو بھی جزئی یا کلی طور پر معاہدے پر عمل درآمد روکنے کا اختیار ہوگا۔ درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی لانے کے تیسرے قدم کے اعلان کے بعد یورپ کے موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو ایٹمی سمجھوتے میں یورپ کے احسان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اسے توقع ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے گا۔ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے جاکارتا پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپ کی کچھ ذمہ داریاں ہیں کہا کہ یہ وعدے نہ امریکہ سے متعلق ہیں اور نہ ہی ان پر عمل کرنے کے لئے امریکہ کی اجازت کی ضرورت ہے۔ جواد ظریف نے کہا کہ یورپ کو یہ جان لینا چاہئے کہ اگر وہ اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے لئے امریکہ سے اجازت لینا چاہتے ہیں تو امریکہ کبھی بھی ان کو اس کی اجازت نہیں دے گا۔