پابندیوں کے درمیان امریکہ سے مذاکرات بے کار ہے: حسن روحانی
ایران کے صدر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کیساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں کہا ہے کہ ایرانی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کے نقطہ نظر سے پابندیوں کے درمیان امریکہ سے مذاکرات بے کار کی بات ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرحسن روحانی نے بدھ کی رات فرانس کے صدرایمانوئیل میکرون کیساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ اگر یورپ کیساتھ طے پانے والے معاہدے کو حتمی شکل دیا جائے توایران بھی جوہری معاہدے کی پچھلے کی صورتحال پر واپس آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، کثیر الجہتی اور بین الاقوامی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے ساتھ اپنے کیے گئے وعدوں کو نبھانے میں ناکام ہوگیا۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کو اٹھانے کے بعد گروپ 5+1 کیساتھ مذاکرات ممکن ہے۔
انہوں نے فرانسیسی صدر کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق ایران کا تیسرا فیصلہ عالمی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں ہوا ہے حالانکہ ہم اس فیصلے پر نظر ثانی بھی کر سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے جوہری معاہدے کی مضبوطی اور بین الاقوامی سمندر بشمول خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں قیام امن و سلامتی کو ایران کے دو ہم مقاصد میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام دنیا بالخصوص امریکہ اور یورپی یونین کے مفاد میں بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدہ، ایران کی ترقی پذیر معیشت میں شراکت داری اور سرمایہ کاری کا ایک بہت بڑا موقع ہے۔
صدرحسن روحانی نے مزید کہا کہ فرانس اور یورپی یونین کو ایران جوہری معاہدے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر فرانس کے صدر میکرون نے فرانس اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور اس سلسلے میں پیش کی گئی تجویز کا ذکر کیا اور کہا کہ فرانس جوہری معاہدے کے بھر پور نفاذ کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا۔
صدر میکروں نے باہمی مشاورت اور مذاکرات کے سلسلے کو جاری رکھنے پر زور دیا۔