امریکا کی خودسرانہ پالیسیاں دنیا میں دہشت گردی پھیلنے کا اہم ترین عامل : صدر مملکت
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکا کی خودسرانہ پالیسیوں کو دنیا میں دہشت گردی پھیلنے کا اہم ترین عامل قرار دیا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعے کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ناوابستہ تحریک کے اٹھارھویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ امریکا نے دوسرے ملکوں کے خلاف جنگ افروزی پراربوں ڈالر کا سرمایہ لگایا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کی فتنہ انگیزی اور جنگ افروزی کی وجہ سے دنیا میں دہشت گردی کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں ۔
صدرایران نے کہا کہ ناوابستہ تحریک ، اپنے رکن ملکوں کی آبادی، اور رقبے کے پیش نظر دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ تحریک بین الاقوامی اداروں میں اپنے ووٹوں اور آرا کے تناسب کے پیش نظر ، بہت آسانی کے ساتھ دنیا میں ایک نیا بلاک قائم کرسکتی ہے۔
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے خطے میں پائی جانے والی بدامنی اور عدم استحکام کے بارے میں کہا کہ ان بحرانوں سے باہر نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اپنے بارے میں خود فیصلہ کرنے کے عوام کے حق کا احترام کیا جائے، ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت سے پرہیز کے اصول پر عمل کیا جائے، اور افہام و تفہیم اور مذاکرات کے لئے حالات کو سازگار بنایا جائے ۔
صدر ڈاکٹر حسن روانی نے مغربی ایشیا اور خلیج فارس میں قیام امن کے بارے میں کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں علاقے میں امن و استحکام کے قیام کے لئے ، ہرمز پیس پلان پیش کیا ۔ انھوں نے کہا کہ اس پلان کا مقصد آبنائے ہرمز اور خلیج فارس میں امن و آشتی اور ثبات و استحکام کی تقویت ، باہمی افہام و تفہیم وجود میں لانا اور اس کا فروغ اور خطے کے ملکوں کے درمیان آشتی اور دوستانہ روابط کی تقویت ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ ایران اپنے پڑوسیوں کے امن و استحکام کو اپنے لئے امن واستحکام سمجھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے پڑوسیوں میں امن و استحکام دنیا کے لئے امن و استحکام کا ضامن ہے ۔ صدر ایران نے کہا کہ علاقائی امن و ترقی کا حصول ، پڑوسیوں کے باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے ۔
اس سے پہلے آذربائیجان کے صدر الہام علی اف نے آئندہ تین سال کے لئے ناوابستہ تحریک کی صدارت سنبھالنے کے بعد اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔انھوں نے کہا کہ ناوابستہ تحریک کے رکن ملکوں کو اقوام متحدہ کے ڈھانچے اور کارکردگی میں ضروری اصلاح کے لئے بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی مشترکہ مساعی بڑھانی ہوگی ۔آذربائیجان کے صدر نے اپنی تقریر میں ملکوں کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے احترام ، دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے پرہیز ، ایک دوسرے کے مفادات کی حمایت، اور باہمی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔انھوں نے کہا کہ طاقت کے ذریعے ملکوں کا جغرافیا تبدیل کرنے، دوسرے ملکوں کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی اور داخلی امور میں مداخلت ناقابل قبول ہے ۔