امریکا کی خودسرانہ اور ظالمانہ پابندیوں پر تنقید
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ امریکا کے بے عقل حکمرانوں نے امریکا کی قومی سلامتی کو خطرے سے دو چار کردیا ہے جو خودسرانہ، غیرقانونی اور کشیدگی پیدا کرنے والے فیصلے کرکے پوری دنیا کو اپنے ساتھ ملانے پر مجبور کرتے ہیں۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کیوان خسروی نے الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایٹمی معاہدے پرعمل درآمد سے امریکا کی علیحدگی اور پابندیوں اور اقتصادی دہشت گردی کے حربوں کا استعمال ایک قوم پر ظلم کرنے کی ایسی احمقانہ توجیہہ ہے جس کے سہارے سبھی وعدہ خلافیوں کے باوجود ہٹ دھرمی کی جا رہی ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ امریکا نے ایٹمی معاہدے سے نکل کر جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی بھی تائید حاصل ہے عملی طور پر عالمی امن و صلح کو خطرے سے دوچار کردیا ہے مگر وہ مذاکرات اور بات چیت کا ڈھونگ رچا کر عالمی رائے عامہ کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی ریاست جنوبی کیرولینا کے ریپبلیکن سینیٹر نے ہفتے کو بین الاقوامی قوانین اور ایٹمی معاہدے کی شقوں کے برخلاف کہا کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیم نہیں ہونا چاہئے -
امریکی سینیٹر لنڈسی گراہم نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ڈیموکریٹک سینیٹر کے ساتھ وہ ایٹمی معاہدے کی جگہ ایک علاقائی معاہدے کے لئے بل تیار کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیونے بھی کہا تھا کہ ایران کے پاس کسی بھی سطح کا افزودہ یورینیم نہیں ہونا چاہئے۔ امریکی حکام کے یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب این پی ٹی معاہدے نے سبھی رکن ملکوں کو اس بات کا حق دیا ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لئے افزودہ یورینیم تیار یا رکھ سکتے ہیں۔
ایران نے انیس سو اڑسٹھ میں این پی ٹی پر دستخط کئے تھے۔ علاوہ ازیں ایٹمی معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے مطابق بھی یورینیم کی افزودگی کے تعلق سے ایران کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس نے ایران کو یورینیم کی افزودگی کا جو حق دیا ہے اس نے سبھی ملکوں کے لئے ایک نافذ العمل بین الاقوامی دستاویزمیں تبدیل کردیا ہے۔
ویانا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں روسی نمائندے میخائل اولیانف نے ابھی حال ہی میں امریکی حکام کے اس طرح کے بیان پر کہ ایران کو افزودہ یورینیم رکھنے کا حق نہیں ہے حیرت کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ یورینیم کی افزودگی این پی ٹی کے سبھی رکن ملکوں کا مسلمہ حق ہے۔