دہشتگردی اور انتہا پسندی علاقائی سلامتی کے لئے خطرہ: علی شمخانی
ایران کی قومی سلامتی کے مشیر نے کہا ہےکہ دہشتگردی، انتہا پسندی اور غیر ملکی طاقتوں کی موجودگی علاقے کی سلامتی کے لئے اہم چیلنجز ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں علاقائی سلامتی پر دوسری کانفرنس کا انعقاد آج بدھ کے روز تہران میں ہوا جس میں سات ملکوں کے مشیر قومی سلامتی شریک ہیں۔
افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کے مشیر علی شمخانی نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی ایسی آفت اور بلائیں ہیں کہ جس نے امن و امان اور ہر قسم کی رفاہ عامہ کو متاثر کیا ہے۔
علی شمخانی نے کہا کہ گزشتہ سال منعقد ہونے والے اجلاس کے بعد سے لے کر اب تک علاقائی سطح پر مختلف قسم کے واقعات و حوادث رونما ہوئے جن میں سے بعض واقعات علاقائی ممالک کے مفادات اور بعض تو علاقے کے عوام کے دکھ درد اور رنج و الم میں اضافے کا باعث بنے۔
ایران کی قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ آج کا یہ اجلاس افغانستان سے متعلق ہے کہ جس میں سکیورٹی کی صورتحال، عراق اور شام سے شکست خوردہ داعش کو افغانستان لانے اور دہشتگرد داعش کو افغانستان اور اس ملک کے ہمسایہ ممالک میں دہشتگردانہ کارروائیوں کیلئےاستعمال کرنے اور اس قسم کے چیلنجوں سے نمٹنے کے راستوں کے جائزے کے لئے ہے جس میں علاقائی ملکوں کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔
علی شمخانی نے کہا کہ تہران اجلاس میں افغانستان کے بحران کے مختلف پہلووں، سکیورٹی روابط کے فروغ، افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک میں امن و امان اور مشترکہ طور پر دہشتگردی اور چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کا جائزہ لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس ایک روزہ نشست میں افغانستان اور دہشتگردی کی مختلف قسم سے نمٹنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا.شریک ممالک کی قومی سلامتی کے مشیر منعقدہ اجلاس کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ دوطرفہ ملاقات بھی کریں گے.
اسلامی جمہوریہ ایران نے پہلی علاقائی سلامتی کانفرنس کی میزبانی کی جس میں ہندوستان، افغانستان، روس اور چین نے شرکت کی مگر رواں سال کے اجلاس میں ان ممالک کے علاوہ تاجکستان اور ازبکستان بھی شریک ہیں.