Jan ۳۱, ۲۰۲۱ ۰۴:۰۰ Asia/Tehran
  • امام خمینی کی ایران آمد، اہم تاریخی واقعہ

ایران کا اسلامی انقلاب بیسویں صدی کے آخر میں کامیابی سے ہمکنار ہوا اور عظیم اندرونی اور بیرونی پہلوؤں کا حامل یہ واقعہ علاقائی اور عالمی سطح پر عظیم تبدیلیوں کی بنیاد بن گیا۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بیالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے اہم ترین واقعات و حوادث پر سرسری نظر ڈالتے ہیں۔

٭ امام خمینی (رح) نے جو فرانس کے ایک گاؤں نوفل لوشاتو میں جلاوطنی کے دوران انقلابی تحریک کی قیادت کر رہے تھے اور جنھوں نے اپنی ایران آمد کو شاہ کی بے دخلی سے مشروط کر دیا تھا، سولہ جنوری انیس سو اناسی کو شاہ ایران کے ملک سے فرار ہو جانے کے بعد، اپنی ایران واپسی کا فیصلہ کیا۔
٭ ایران کے عوام کی تحریک میں شدت اور شاہ کے ایران سے بھاگ جانے کے بعد پہلوی حکومت کے آخری وزیر اعظم شاہ پور بختیار نے امام خمینی کے ہوائی جہاز کو تباہ کرنے، جہاز کا راستہ تبدیل کرنے اور اس کے بعد امام خمینی کی گرفتاری سمیت متعدد سازشیں تیار کر رکھیں تھیں لیکن ان میں ایک بھی کامیاب نہ ہوئی اور آخر کار اس نے ملک بھر کے ہوائی اڈوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔
٭ بختیار حکومت کی جانب سے ہوائی اڈوں کی بندش اور امام خمینی کی ایران آمد روکنے کی خبر پھیلتے ہی، لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے شروع کر دیئے۔
٭تہران، اصفہان، کرمانشاہ، دزفول، ہمدان، بوشہر وغیر میں قائم تینوں مسلح افواج کی مختلف چھاؤنیوں میں مقیم افسران نے بغاوت کر دی اور پھر وہ مظاہرین کی صفوں میں شامل ہو گئے۔
٭ ملک بھر کے مجاہد علمائے کرام جو امام خمینی کے استقبال کے لیے تہران آئے تھے، تہران یونیورسٹی میں دھرنا دے کر بیٹھ گئے اور امام خمینی کی وطن واپسی تک ان کا دھرنا جاری رہا۔ عوام اور طلبہ بھی علما کے ساتھ اس دھرنے میں شامل ہوتے رہے۔ تہران کے بہت سے نواحی علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور فائرنگ کی آوازیں رکنے کا نام نہیں لے رہی تھیں۔
٭ فرانس پریس نے خبر دی کہ تہران کا ایک چوراہا میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اس پریس نے دارالحکومت میں مرنے والوں کی تعداد تین ہزار تک بتائی۔ روزنامہ اطلاعات نے لکھا کہ مغربی اور جنوب مغربی تہران آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے۔
٭ ہوائی اڈوں کی بندش کے خلاف عوام کے دھرنوں اور پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں، بختیار حکومت کو اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا پڑا اور اس نے ہوائی اڈے دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا۔
٭ اکتیس جنوری انیس سو اناسی کی شام، امام خمینی رح کا طیارہ فرانس کے چارلز ڈوگلر ایئر پورٹ سے تہران کے لیے روانہ ہوا اور صبح نو بجکر تینتس منٹ پر تہران کے مہرآ‏باد ایئر پورٹ پر اتر گیا۔ طیارے میں متعدد انقلابی سیاستدان، محافظین، امام خمینی کے اہل خانہ کے علاوہ ڈیڑھ سو کے قریب صحافی بھی سوار تھے۔
یکم فروری انیس سو اناسی کو تاریخ انسانی کا سب نہایت پرشکوہ استقبال جلوہ گر ہوا۔ لاکھوں لوگ تہران میں جمع تھے تاکہ امام خمینی کے استقبال میں شرکت کر سکیں۔
٭ لوگوں نے سڑکوں اور راستوں کو پھولوں اور جھنڈیوں سے سجایا تھا اور استقبال کرنے والوں کے دلوں میں خوشی اور غم دونوں کا سمندر موجیں مار رہا تھا۔
٭ صبح نو بجکر تینتس منٹ پر، امام خمینی رح ، جنکا ہاتھ فرانسیسی اسٹیورڈ نے تھام رکھا تھا، لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ظاہر ہوئے، لوگوں کی نگاہیں نم ہوگئیں اور فضا اللہ اکبر کے نعروں سے گونجنے لگی۔
٭ امام خمینی رح نے مہر آباد ایئر پورٹ پر اپنے مختصر خطاب میں شاہی حکومت کے خاتمے کا اعلان کیا اور فرمایا، محمد رضا شاہ کی واپسی اور بادشاہت کو باقی رکھنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں اور ہم عوامی حکومت قائم کریں گے۔
٭ تقریبا پچاس لاکھ لوگوں نے اپنے محبوب قائد کا استقبال کیا اور مہرآباد ایئر پورٹ سے شہیدوں کے قبرستان بہشت زھرا تک کے پینتیس کلومیٹر کا راستہ آپ کے ساتھ ساتھ طے کیا، 
٭ امام خمینی رح نے بہشت زھرا میں ایران کی شہید پرور قوم سے ہمدردی کا اظہار کیا، دینی حکومت کی تشکیل کی بات کی اور شاہی حکومت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فرمایا، میں حکومت قائم کروں گا اور میں عوام کی حمایت سے حکومت قائم کروں گا۔
٭ نیویارک یونیورسٹی کے اس وقت کے پروفیسر گراہم فولر انقلاب اسلامی اور امریکہ پر اس کے اثرات کے بارے میں کہتے ہیں: انقلاب ایران نے امریکی سیاست میں بھونچال پیدا کر دیا، امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی، سیاسی اسلام سے خوفزدہ ہیں، اور ان کی کوشش ہے کہ سیاسی اسلام طاقتور نہ ہونے پائے۔
٭ روزنامہ یروشلم پوسٹ نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے موقع پر لکھا کہ : شاہ ایران کا سقوط، نہ صرف خلیج فارس کے سیاسی جغرافیہ پر اثرانداز ہو گا بلکہ طاقت کے توازن کو بھی بدل کر رکھ دے گا۔

ٹیگس