ایران و افغانستان کے دشمن دیرینہ تعلقات کو نشانہ بنانے کے درپے
علی شمخانی نے علاقے میں عدم استحکام پھیلانے اور کشیدگی پیدا کرنے کی امریکی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان قوموں کے دشمن، ایران اور افغانستان کے اچھے تعلقات کو نشانہ بناتے ہوئے ان دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری تعلقات کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
علی شمخانی نے کل بروز پیر ایران کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کے نگراں وزیر خارجہ محمد حنیف اتمرسے ہونے والی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ 40 سالوں سے اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے افغان مہاجرین کی میزبانی اور ایران میں مقیم 30 لاکھ سے زائد افغان تارکین وطن کی پذایرائی اور ان کے لئے صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں سہولیات کی فراہمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت اور عوام، افغان بہن بھائیوں کے ساتھ ہے۔
انہوں نے غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی فورسز کا اس واقعہ میں کوئی ہاتھ نہیں تھا لیکن اس کے باوجود بعض افغان ذرائع ابلاغ اور عہدیداروں کی جانب سے جو غیر تعمیری باتیں ہوئیں جو حیران کن تھیں۔
علی شمخانی نے کہا کہ ایران پر عائد الزامات کی تردید کے لئے بلا شبہ کافی ثبوت موجود ہیں جن کا افغان فریق جانبدارانہ رویوں سے دور ہوکر ان کا جائزہ لے سکتا ہے۔
اس موقع پر افغانستان کے نگراں وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے افغان عوام اور حکومت کی بھر پور حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے قریبی تعلقات کے تسلسل کو افغانستان کی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی ثالث فریق کو باہمی تعلقات پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
محمد حنیف اتمر نے ان دونوں ملکوں کے دشمن عناصر افراد کی طرف سے اٹھائے گئے کچھ ناقابل قبول اقدامات پر افسوس کا اظہار کیا جنھوں نے ایسے واقعات میں افغان شہریوں کے جذبات کو مجروح کرنے کا فائدہ اٹھایا جس کے نتیجے میں افغان شہریوں کا ایک گروپ جاں بحق ہوا۔
محمد حنیف اتمر نے کہا کہ ہم مذاکرات اور رواداری کے ذریعے دونوں ممالک کے مابین تنازعات کے حل پر زور دیتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کسی بھی طرح کی غلط بیانی کی مذمت کرتے ہیں۔