ایران میں توہینِ رسالت کے خلاف احتجاج
اسلامی جمہوریہ ایران کے مختلف شہروں میں عوام نے رسول خدا (ص) کی اہانت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور اس اقدام کی مذمت کی۔
فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور ایرانی عوام نے اس اقدام کے رد عمل میں تہران میں قائم فرانسیسی سفارتخانے کے سامنے مظاہرے کیے۔
ایران کے مقدس شہر قم میں طلباء نے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خاکوں کی مذمت میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
مشہد مقدس کے عوام نے بھی رسول خدا (ص) کی اہانت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور اس اقدام کی مذمت کی۔
واضح رہے کہ ان گستاخانہ خاکوں کے شیطانی عمل کا آغاز ڈینش اخبار"جے لینڈ پوسٹان" نے 2005 میں کیا اور چند ماہ بعد فرانس کے ہفتہ وار اخبار "چارلی ایبڈو" نے انھیں شائع کرکے مزید نفرت اور اشتعال کو ہوا دی۔
اس توہین آمیز اقدام کے خلاف ایران سمیت دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے حتی کہ یورپی ممالک میں سوجھ بوجھ رکھنے والے شہریوں نے بھی اس عمل کی مذمت کی مگر انتہا پسند اسلام مخالف افراد نے "اظہار رائے کی آزادی" کا نام دے کر ان اخبارات کی تعریف اور حمایت کر کے ان کے حوصلے بڑھائے۔
خیال رہے کہ اب اس ہفتہ دوہزار پانچ میں ہونے والی توہین رسالت معاملے کی بین الاقوامی عدالت میں سماعت شروع ہونے جا رہی تھی کہ چارلی ایبڈو ہفتہ وار اخبار نے دوبارہ اپنے شیطانی عمل کو دہرایا اور حضرت رسالتمآب (ص) کی شام میں توہین آمیز خاکہ کر ڈالا۔ فرانسیسی جریدے کے اس مذموم عمل نے ایک بار پھر مسلمانان عالم کے درمیان غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔