امریکی پالیسی انتشار پر مبنی ہے : ایران
ایران اور افغانستان نے باہمی دلچسپی کے امور سمیت علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کی اعلی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ امریکی پالیسی کی بنیاد انتشار اور عدم تحفظ پیدا کرنے پر استوار ہے۔
علی شمخانی نے اس ملاقات میں مغربی ایشیا میں امریکہ کی تباہ کن پالیسیوں کے نتیجے میں خطے کے عوام کے لئے جنگ، تباہی اور پسماندگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد گروہوں بشمول داعش گروہ کی تشکیل میں امریکہ کا بنیادی کردار رہا ہے اورامریکہ کی اس قسم کی خطرناک چالوں سے محفوظ رہنے کا واحد راستہ استقامت، اتحاد اور یکجہتی کا تحفظ ہے اور یہ وہ راستہ ہے جس کو شہید جنرل سلیمانی اور احمد شاہ مسعود نے اپنی قربانیوں سے ہمیں دکھایا۔
علی شمخانی نے افغان انٹرا مذاکرات، جمہوریت کے تحفظ، مختلف مذہبی گروہوں کے حقوق کا تحفظ اور افغانستان کی آئین کی پیروی کو ملک میں قیام امن اور استحکام کے اہم عناصر میں سے قراردیا۔
اس ملاقات میں عبداللہ عبداللہ نے افغانستان سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے تعمیری موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔
انہوں نے افغان امن عمل کیلئے ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے اور افغانستان میں قیام امن سے متعلق تعمیری کردار ادا کیا ہے۔
اس سے قبل صدر مملکت حسن روحانی نے پیر کے روز تہران میں افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ملاقات میں امید ظاہر کی کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششیں کامیاب ہوں گی اور افغانستان کے عوام جنھوں نے برسوں تک جنگ و خونریزی کا مشاہدہ کیا ہے، اپنی کامیابیوں کی حفاظت کے لئے ایک حقیقی امن تک پہنچ جائیں گے اور اس کا حل بھی افغان گروہوں کے سیاسی مذاکرات میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ ایک جارح ملک کی حیثیت سے افغانستان میں کبھی اس ملک کے عوام کے ساتھ نہیں رہا ہے۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ علاقے اور پوری دنیا میں امریکی پالیسیاں شکست سے دوچار ہو چکی ہیں اور اب واشنگٹن افغانستان میں امن مذاکرات سے اپنے صدارتی انتخابات میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔