Feb ۰۳, ۲۰۲۱ ۰۳:۰۰ Asia/Tehran
  • عشرہ فجر کا چوتھا دن تاریخ کے آئینے میں

آج ایران میں عشرہ فجر کا چوتھا دن ہے۔ بیالیسویں سال قبل پندرہ بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی مطابق چار فروری سنہ انیس سو اناسی عیسوی کو ایران میں اہم واقعات رونما ہوئے جن میں عبوری وزیراعظم کے لئے حکمنامے کا جاری ہونا ، شاہ کی جیل سے فضائیہ کے افسروں کی رہائی کا مطالبہ، عوام کی حمایت میں وزارت عظمی کے دفتر کے کارکنوں کی ہڑتال جیسے واقعات شامل ہیں

 انجینئر مہدی بازرگان کو عبوری حکومت کا وزیراعظم بنائے جانے کی تجویز پرانقلابی کونسل کے ایک رات قبل کے اجلاس کے بعد اس کونسل نے آخری فیصلے کے لئے اپنا اجلاس تشکیل دیا اور طے پایا کہ انجینئر بازرگان کو بحیثیت وزیراعظم متعارف کرائے جانے کی تقریب سولہ بہمن مطابق پانچ فروری کو رفاہ کالج کے کانفرنس ہال میں منعقد ہو گی۔

انقلابی کونسل کی تجویز پرحضرت امام خمینی رح نے اپنے ایک حکمنامے  کے تحت انجینئر بازرگان کو عبوری حکومت تشکیل دینے کو کہا- فضائیہ کے کچھ افسروں کی گرفتاری کے بعد جو عوام کی حمایت میں فوج سے علیحدہ ہو گئے تھے، علمائے کرام نے جیل سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

فرانس پریس نے اعلان کیا کہ سابق وزرا، وزارت خانوں کے سیکریٹریوں، مختلف ڈائریکٹروں، گورنروں، اور ڈائریکٹر جنرلوں پر مشتمل دو سو عہدیداروں کے، ملک سے باہر جانے پر حکومت نے پابندی لگادی۔

 ایرانی عوام کی انقلابی تحریک کی حمایت کی غرض سے وزارت عظمی کے کارکنوں نے ہڑتال کردی۔

 شاہی نظام کے وزیر اعظم شاپور بختیار نے پریس کانفرنس کر کے امام خمینی رح کے ساتھ مذاکرات کی بات کہی اور اعلان کیا کہ آیت اللہ خمینی کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بدستور کھلے ہوئے ہیں۔بختیار نے اپنے بیان کے ایک حصے میں آئندہ کی حکومت کے لئے اسلامی جمہوریہ جیسے نعرے کو مبہم قرار دیا اور کہا کہ یہ مسئلہ ان کی سمجھ سے باہر ہے۔ اس نے اسی بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ شاہ یا امام خمینی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرےگا اور امام خمینی کو حکومت بھی نہیں بنانے دے گا اور خانہ جنگی شروع کرنے والوں پر گولیاں چلوا دے گا- بختیار نے جس کا اس کے دفتر کے افسران بھی ساتھ چھوڑ چکے تھے ایک بار پھر امام خمینی سے ملاقات کی کوشش کی تاہم امام خمینی نے صراحت کے ساتھ اعلان فرمایا کہ جب تک وہ مستعفی نہیں ہوگا وہ اس  سے ملاقات نہیں کریں گے۔

بختیار نے پیرس سے شائع ہونے والے  ہفت روزہ جریدے لوماتن سے گفتگو میں کہا کہ وہ اب بھی آیت اللہ خمینی سے ملاقات کے خواہشمند ہیں لیکن اگر وہ اپنے موقف پر قائم رہے تو ملاقات کی کوشش کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا - بختیار نے ایک اور انٹرویو میں نرم اورساتھ ہی دھمکی آمیز دہرا لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ بعض اصولوں میں وہ نہ شاہ سے کوئی سودا کرے گا اور نہ آیت اللہ خمینی سے کوئی سمجھوتہ کرے گا- جواب میں امام خمینی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ میں حکومت کو نصیحت کرتا ہوں کہ یہ غاصب حکومت کوئی ایسا کام نہ کرے کہ جس پر میں لوگوں کو جہاد کا حکم دے دوں ۔ میں فوج سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ جتنی جلد ہو سکے عوام کے ساتھ ہو جائے، فوجی جوان ہماری ہی اولاد ہیں اور ہمیں ان سے کافی محبت ہے۔

امام خمینی نے اپنی پالیسیوں کے اصول کے بارے میں فرمایا کہ ایران میں تمام غیر ملکی شہری آزادانہ طور پر رہیں گے، ہم دینی اقلیتوں کا احترام کرتے ہیں اور ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات و جرائد کے بارے میں ہم چاہتے ہیں کہ یہ سب عوام کی خدمت  میں ہوں حکومت کو اب حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اسی دن ایران میں شاہ کے خلاف فضائیہ کے کئی اڈوں میں بغاوت ہو گئی اور پھر فضائیہ کے بہت سے افسروں اور جوانوں  کو حراست میں لے لیا گیا جنھیں بعد میں ہمدان میں شاہرخی اڈے میں بند کر دیا گیا۔

میلبورن، لندن اور برطانیہ کے مختلف علاقوں میں اسلامی انقلاب کے طرفدار ایرانیوں نے وسیع پیمانے پر مظاہرہ کیا۔ سابق وزار، وزارت خانوں کے سیکریٹریوں، مختلف ڈائریکٹروں، گورنروں، اور ڈائریکٹر جنرلوں پر مشتمل دو سو عہدیداروں کو حراست میں لے لیا گیا جن پر بیت المال کا غلط استعمال اور مالی بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، حکومت نے اعلان کیا کہ مفت غذا کے منصوبے سے غلط مالی استفادے سمیت کئی مختلف کیسوں اور معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ لندن میں ایران کی جنرل اسٹاف کمیٹی کے سابق سربراہ نے کہا کہ فوج کے ساتھ مذہبی رہنماؤں کی مفاہمت سے ہی بحران کو حل کیا جاسکتا ہے۔

ٹیگس