ایران کی افواج ہمسایہ ملکوں کی محافظ ہیں: صدر روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ ایران ایک ایسی طاقت ہے جو اپنے ساتھ ساتھ، اپنے پڑوسیوں اور علاقے کی سیکورٹی کا ضامن ہے اور اس کی تمام تر قوت صرف اپنے دفاع کے لئے ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے کبھی بھی کسی ملک پر حملہ کرنے کا ارادہ نہیں کیا ہے اور اچھے ہمسائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہماری مسلح افواج ہمسائیہ ملکوں کی محافظ ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ بات پیر کے روز ایرانی وزارت دفاع کے قومی منصوبوں کی افتتاحی تقریب کے موقع پراپنے خطاب کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی جانب سے کبھی بھی کسی ملک پر حملہ کرنے کا ارادہ نہیں ہے اور ایرانی افواج کی طاقت ہمسائہ ممالک کی محافظ ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں مسلط کردہ ساڑھے تین سال کی معاشی جنگ کے باوجود جو کسی دوسرے ملک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتی تھی، ہماری قوم کھڑی ہے اور حکومت نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ مزاحمت کی ہے اور کرتی رہے گی، انہوں نے کہا کہ حکومت عوام اور مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید ترین دفاعی ہتھیار اس عرصے کے دوران تعمیر کیے گئے اور میزائلی صلاحیت پہلے سے کہیں زیادہ ہوگئی، اور ہم اس عرصے کے دوران بحریہ کو درکار آبدوز، سب میرین، ڈسٹرائر اور میزائلوں کی فراہمی میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ان برسوں میں کروز میزائل کی رینج کو 300 کلومیٹر سے بڑھا کر 1000 کلومیٹر تک کر دیا ہے اور فضائیہ کے لئے ہم نے 'کوثر ' لڑاکا طیارے کو بنایا، طیارے کا انجن بنایا اور آج ہماری مسلح افواج ایک طاقتور فورس کے طور پر موجود ہے۔
صدر نے کہا کہ آرمی، سپاہ پاسداران اور مسلح افواج کی فوج فضائیہ اور بکتر بند کے شعبے میں خود کفیل ہے اور اپنے دونوں پیروں پر کھڑی ہے اور اپنے وسائل کےساتھ ملک کا دفاع کرتی ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کے دفاع میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ضرورت ہے، نہ ہی ہم ان مہلک ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول جائز نہیں سمجھتے۔
صدر نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کا واضح فتویٰ ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحے کو اسلامی اخلاقیات ، اقدار اور اصولوں کے منافی سمجتے ہیں ۔
ڈاکٹرحسن روحانی نے کہا کہ ہم ملکی صنعت کے لئے ایٹمی، فضائی، خلائی اور میزائل صلاحیتوں اور نئی ٹیکنالوجی کے حصول کے لئے کوشاں ہیں اور ہماری جوہری طاقت جوہری ہتھیار بنانے کے لئے نہیں ہے۔ امریکہ اور یورپ کو اس بات کو اچھی طرح سے سمجھ لینا چاہیے
ان کا کہنا تھا کہ یورنیم کی افزودگی طبی اورانرجی سمیت دیگر شعبوں میں ہمارے ملک کی ضروریات کے مطابق ہے اور ہماری سرگرمیاں مکمل طور سے پرامن مقاصد کے لئے ہیں۔