اسرائیل کی حمایت میں ہر دن ذلیل ہوتا امریکا، ویٹکوف کے بیان پر حماس نے کیا تعجب کا اظہار، شہید صحافیوں کی تعداد ہوئی 232
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ میں جنگ بندی پر مبنی مغربی ایشیا میں امریکہ کے خصوصی ایلچی ویٹکوف کے بیانات پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خطے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک نے حماس کے مثبت اور مفید موقف کا خیر مقدم اور اس پر مسرت کا اظہار کیا ہے، یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ اس کا موقف جامع معاہدے تک رسائی کا راستہ ہموار کر سکتا ہے۔ حماس نے اس بات پر بھی تاکید کی ہے کہ اس نے مذاکرات کے شروع سے ہی فرض شناسی اور لچک کا مظاہرہ کیا ہے اور ہمیشہ ایسے سمجھوتے تک پہنچنے کی کوشش کی ہے جس سے جنگ اور جارحیت کی روک تھام ہو اور غزہ پٹی کے فلسطینیوں کی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔

فلسطین کی تحریک حماس کا یہ بھی کہنا ہےکہ وہ خود کو جنگ بندی کے لئے دائمی سمجھوتے تک رسائی کے مقصد سے مذاکرات جاری رکھنے اور ان میں شریک ہونے کی پابند سمجھتی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مغربی ایشیا میں امریکہ کے خصوصی ایلچی ویٹکوف نے اپنے بیانات میں دعوی کیا تھا کہ حماس غزہ کے سلسلے میں سمجھوتے تک پہنچنے میں سنجیدہ نہیں ہے اس لئے ہم نے دوحہ سے اپنی ٹیم واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر تحریک جہاد اسلامی فلسطین نے بھی ویٹکوف کے بیانات پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ تحریک جہاد اسلامی کا کہنا ہے کہ ویٹکوف کے بیانات سے صیہونی نازی کابینہ کے موقف کی عکاسی ہوتی ہے۔

دوسری جانب متعدد مغربی عہدیداروں نے غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے غزہ پٹی میں نسل کشی اور اس کا محاصرہ فوری طور پر ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی سلسلے میں امریکی کانگریس کی ڈیموکریٹ رکن سارا جیکبز نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی بم اسرائیل بھیجے جانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ دریں اثناء فلسطینی حکومت کے انفارمیشن آفس نے خبر دی ہے کہ غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والے نامہ نگاروں کی تعداد بڑھ کر دو سو بتیس ہو گئی ہے۔