شہید قاسم سلیمانی کا قتل بین الاقوامی پہلوؤں کا حامل ایک سنگین جرم تھا: سفیر ایران
شہید قاسم سلیمانی کا قتل بین الاقوامی پہلو کا حامل ایک سنگین جرم تھا جس نے بین الاقوامی امن و صلح کو بھی خطرات سے روبرو کر دیا۔ یہ بات اقوام متحدہ کے جینیوا ہیڈ کواٹر میں ایران کے نمائندے نے کہی۔
ارنا نیوز کے مطابق اسماعیل بقایی ہامانہ نےانسانی حقوق کونسل کی سینتالیسویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا قتل درحقیقت ایک وحشیانہ، خودسرانہ، ظالمانہ اور غیرقانونی اقدام تھا کیوں کہ وہ حقیقی معنیٰ میں انسانی حقوق کے محافظ اور داعشی دہشتگردی اور اسکے تسلط کے سخت مخالف تھے۔
اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈ کواٹر میں سفیر ایران نے کہا کہ اس جرم کے ارتکاب میں شریک اور اس کا فرمان جاری کرنے والے افراد اور امریکی حکومت کا قصور، روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
مسٹر ہامانہ نے شہید قاسم سلیمانی کے قتل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹ میں استعمال کئے گئے لفظ "خودسرانہ قتل" پر بھی اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رپورٹر نے یہ لفظ اپنی رپورٹ میں استعمال کر کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو چھوٹا اور ہلکا دکھانے کی کوشش کی ہے جبکہ اس لفظ کا استعمال امریکہ کے مذکورہ غیر قانونی اقدام اور ریاستی دہشتگردی کی حساسیت و اہمیت کو کم نہیں کر سکتا ہے۔
سفیر ایران نے واضح کیا کہ ایرانی عوام سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ہولناک قتل کو کبھی فراموش نہیں کریں گے اور اس جرم کے مرتکب عناصر کو انکے کیفر کردار تک پہونچانے کے اپنے مطالبے سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔