Apr ۲۹, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۰ Asia/Tehran
  • اسرائیل کے ساتھ تعلقات آستین میں سانپ پالنے کے مترادف ہے: صدر رئیسی

عالمی یوم قدس کی آمد پر اسلامی ممالک کے سفیروں اور سفارتی نمائندوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اسلامی ممالک کے سفیروں اور وفود کے سربراہوں سے ہونے والی ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی ریاست ایک متزلزل ریاست ہے اور ریاستی دہشت گردی، انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی، عوام کے خلاف ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال، بیت المقدس اور مغربی کنارے کے عوام کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ اور مسجد الاقصی کی بے حرمتی صیہونی حکومت کے استحکام اور سلامتی میں مددگار نہیں بن سکتی ۔

صدر رئیسی نے کہا کہ غاصب صہیونی ریاست آج بھی امت اسلامیہ کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور مظلوم فلسطین امت اسلامیہ کے اتحاد کی کنجی ہے۔ اگرچہ فلسطین اس بچوں کو مارنے والی حکومت کا سب سے بڑا شکار ہے، لیکن اس کے مذموم اور توسیع پسندانہ عزائم کے بارے میں اس کی غفلت یا بے پردگی پورے خطے اور عالم اسلام کے تشخص کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد خونخوار صہیونی ریاست کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے والے ممالک کی مثال اس شخص جیسی ہے جو اپنی آستین میں سانپ پالتا ہے اور یہ اقدام بلاشبہ دنیا کے تقریباً دو ارب مسلمانوں کے غم و غصے کی نفرت کا باعث بنے گا۔

صدر مملکت رئیسی نے کہا کہ اگر امت اسلامیہ کے مومن نوجوانوں کی مزاحمت نہ ہوتی تو صیہونی، تکفیریوں کی طرح خطے کے ممالک کو نگل چکے ہوتے۔ 70 سال سے زائد عرصے سے خطے میں عدم تحفظ، عدم استحکام اور نقل مکانی کا باعث بننے والی یہ ریاست، اب نہ صرف امن کی ساتھی نہیں ہو سکتی بلکہ جہاں بھی جاتی ہے اس کے استحکام اور سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین اور علاقے میں مزاحمت کو زندہ رکھنے میں یوم القدس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زوردیا کہ یوم القدس، بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) کی میراث اور مدبرانہ اقدام ہے جس نے مسئلہ فلسطین او مزاحمت کوعالم اسلام کے دھڑکتے دل کی حیثیت سے مزاحمت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے فلسطین کی سرزمین میں اس عظیم مخمصے کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی معیارات پر مبنی ایک منصفانہ، جمہوری حل پیش کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ تمام حقیقی فلسطینیوں، مسلمان، عیسائی اور یہودیوں کے ووٹوں سے رجوع کیا جائے، تاکہ اس کی سیاسی تقدیر کا تعین کیا جا سکے۔ فلسطین کی تاریخی سرزمین پر ایک حکومت تشکیل دی جائے اورقائد اسلامی انقلاب اسلامی کا یہ اقدام، اقوام متحدہ کے پاس رجسٹرڈ دستاویزات میں سے ایک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی دنیا میں بڑھتے ہوئے عوامی رابطے دوستی کو وسعت دینے اور ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایران اور مصر جیسی عظیم تہذیبیں، جنہیں اسلام اور انسانی تہذیب سے مالا مال کیا گیا ہے اور ان کی مرہون منت ہے، امت اسلامیہ میں دوستی اور تعاون کو فروغ دینے میں منفرد کردار ادا کر سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی مظلوم قوم کئی سالوں سے جنگ، عدم تحفظ اور نقل مکانی جیسے مسائل و مشکلات سے دوچار ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران چالیس سال سے زائد عرصے سے افغانستان کے مہاجرین اور بے گھر افراد کی میزبانی کر رہا ہے۔

 

 

ٹیگس