اردن کے رکن پارلیمنٹ کی عرب حکومتوں اور ذرائع ابلاغ پر تنقید
اردن کی پارلیمنٹ کے رکن طارق خوری نے اہل تشیع اور اہل سنّت کے درمیان اختلافات ڈالنے کی بنا پر عرب حکومتوں اور ذرائع ابلاغ پر تنقید کی ہے۔
منامہ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق طارق خوری نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ میں لکھا ہے کہ کیا اہل تشیع نے لیبیا کو تباہ و برباد کیا ہے؟ کیا عراق، سعودی عرب اور کویت میں اپنے آپ کو دھماکے سے اڑانے والے خود کش حملہ آور شیعہ ہیں؟ کیا شیعوں نے مسجد الاقصی کو آگ لگائی تھی؟ طارق خوری نے فرقہ واریت کو ہوا دینے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اہل سنت اور اہل تشیع کو ہوشیار رہنا چاہئے تاکہ دشمن ان دونوں فرقوں کے آپسی اختلافات کی وجہ سے خوشی نہ مناسکیں۔
طارق خوری نے مزید لکھا ہے کہ کیا صحرائے سینا کے دہشت گرد شیعہ ہیں؟ کیا القاعدہ اور جبھۃ النصرہ کے عناصر شیعہ ہیں؟ یہ لوگ صیہونیوں کے اندر خود کش حملے کیوں نہیں کرتے ہیں؟ اردن کے رکن پارلیمنٹ طارق خوری نے مزید لکھا ہے کہ کیا قرضاوی شیعہ ہے جس نے تمام حرام کاموں کو جائز قرار دے دیا ہے؟ طارق خوری نے مزید لکھا ہے کہ اگر آپ لوگ قدس کو آزاد نہ کرانے کی بنا پر حزب اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو بڑی بڑی فوجیں رکھنے والی ان عرب حکومتوں کی مذمت کیوں نہیں کرتے ہیں جنہوں نے بیت المقدس کے سلسلے میں بے اعتنائی اختیار کر رکھی ہے؟ اردن کے اس رکن پارلیمنٹ نے بحرینی قوم کو کچلنے پر مبنی اپنے ملک اور دوسرے عرب ملکوں کی پالیسی پر بارہا تنقید کی ہے۔