بحرین میں سیاسی کارکنوں کو قید کی سزائیں
بحرین میں شاہی حکومت کی ایک عدالت نے پانچ سیاسی کارکنوں کو پانچ سے پندرہ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
مرآت البحرین نیوز ویب سائٹ نے خبر دی ہے کہ بحرین کی فوجداری عدالت نے ان سیاسی کارکنوں پر بحرینی نوجوانوں کی چودہ فروری نامی انقلابی تحریکوں کے اتحاد میں شامل ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ عدالت نے ان پانچ سیاسی کارکنوں کی بحرین کی شہریت بھی سلب کرلی ہے۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ شاہی حکومت کی عدالت نے ان میں سے دو سیاسی کارکنوں کو پندرہ سال قید کی سزا اور ایک لاکھ دینار جرمانہ ادا کرنے کا فیصلہ سنایا ہے جبکہ تین دیگر سیاسی کارکنوں کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے دعوی کیا ہے کہ ان افراد نے حکومت مخالف تحریک میں شمولیت کا اعتراف کیا ہے۔ بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بحرین کی عدالتیں آزاد نہیں ہیں اور وہ اپنے فیصلے حکومتی ایما پر کرتی ہیں۔ اس سے پہلے جمعرات کو بھی بحرین کی ایک عدالت نے سات افراد کو وزارت داخلہ کی عمارت کے باہر اجتماع کرنے جیسے بیہودہ الزام کے تحت سات سے دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔ واضح رہے کہ بحرینی عوام اپنے ملک میں آزادی، جمہوریت اور سیاسی اصلاحات کے مطالبے کو لے کر فروری دو ہزار گیارہ سے پرامن تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عرصے میں سیکڑوں کی تعداد میں بحرینی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے شعبے میں سرگرم لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ بحرینی حکومت کے ان ظالمانہ اقدامات کے باوجود عوام کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے وہ اپنی پرامن تحریک جاری رکھیں گے۔