بحرین میں ظلم کے خلاف تقریر کرنے والے عالم دین کو دو سال قید کی سزا
بحرین کی شاہی حکومت کی ایک عدالت نے یوم عاشور پر ظالموں اور ظلم کے خلاف تقریر کرنے کے جرم میں ایک عالم دین کو دو سال قید کی سزا سنائی ہے۔
العالم ٹیلی ویژن کے مطابق بحرین کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے ممتاز عالم دین شیخ عبدالزہرا المبشر کو گزشتہ سال نومبر میں مذہبی تقاریر کے بارے میں باز پرس کی غرض سے تھانے طلب کرنے کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔
بدھ تیس مارچ کو بحرین کی شاہی حکومت کی ایک عدالت نے شیخ عبدالزہرا المبشر پر حکومت کے خلاف نفرت پھیلانے اور عوام کو سول نافرمانی پر اکسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں دو سال قید کی سزا سنائی ہے۔
بحرین کی متعدد سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے شیخ عبدالزہرا المبشر کی گرفتاری اور انہیں قید کی سزا سنائے جانے کو ملک کی شاہی حکومت کی مذہب مخالف پالیسیوں کا حصہ قرار دیا ہے جس کا مقصد ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے علما کو منبروں پر جانے سے روکنا ہے۔
اس قبل منگل کے روز بحرین کی شاہی حکومت کی ایک عدالت نے اپنے ظالمانہ فیصلے میں چار افراد کو عمر قید اور چھے کو پندرہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ مذکورہ دس افراد پر شیعہ آبادی والے ایک علاقے میں جمہوریت کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران شاہی حکومت کے پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے اور اس ملک کے عوام اپنے جمہوری حقوق دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کی حمایت یافتہ آل خلیفہ کی شاہی حکومت ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی کو ان کے جمہوری حقوق دینے کے بجائے سعودی فوجیوں کے ساتھ مل کر عوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انسانی حقوں کی علاقائی اور عالمی تنظیموں کے مطابق تین ہزار سے زیادہ سیاسی قیدی اس وقت بحرین کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ ان میں سے پیشتر افراد کو شاہی خاندان کی مخالفت اور جمہوریت کے حق میں مظاہرے کرنے کے الزام میں جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔