بحرین میں پریس کی آزادی کے خلاف وسیع اقدامات کا انکشاف
بحرین کے انسانی حقوق مرکز نے بحرین میں پریس کی آزادی کے خلاف وسیع اقدامات کا انکشاف کیا ہے۔
العالم ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے جمعرات کو پریس کی آزادی کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ پریس کانفرنس میں بحرین میں پریس کی آزادی کے خلاف وسیع اقدامات کا انکشاف کیا۔ اس موقع پر پریس کی آزادی کے بین الاقوامی مرکز کے سربراہ احمد عمر نے کہا کہ بحرین میں صحافیوں کے حقوق کی پامالی کے سب سے زیادہ واقعات گزشتہ پانچ سال کے دوران رونما ہوئے ہیں جن میں غیرمنصفانہ مقدمات، تشدد، جلاوطنی، شہریت کی منسوخی، کام سے بے دخلی، باز پرس اور بعض اوقات پھانسی دینا بھی شامل رہا ہے۔ احمد عمر نے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں اور سیاسی و صحافتی مراکز کی سائٹوں کو بند کئے جانے پر بھی تنقید کی۔ احمد عمر نے صحافت سے وابستہ افراد کی گرفتاری کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بحرین میں ذرائع ابلاغ سے وابستہ تمام گرفتار افراد کی فوری رہائی اور صحافیوں کے خلاف غیر منصفانہ مقدمات بند کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ اس پریس کانفرنس میں صحافیوں کی حامی کمیٹی کے ایک رکن حسین یوسف نے اعلان کیا کہ بحرین کی صحافیوں کی تنظیم کے مطابق بحرین میں گزشتہ پانچ سال کے دوران پریس کی آزادی کے خلاف آٹھ سو سے زیادہ معاملات درج کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے میڈیا سے وابستہ افراد کے خلاف اپنے تازہ اقدام میں پرامن عوامی مظاہروں کی کوریج کے الزام میں تین فوٹوگرافروں کو تین سے دس سال تک کی سزا سنائی ہے۔