شیخ علی سلمان کی حمایت میں بحرینی عوام کے مظاہرے
بحرین کے عوام نے ایک بار پھر مظاہرے کر کے جمیعت وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
نمازجمعہ کی ادائیگی کے بعد ہونے والے مظاہروں میں شریک لوگ شاہی حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ شیخ علی سلمان سمیت تمام سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
عینی شاہدین کے مطابق بحرین کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے الدراز کے علاقے میں ہونے والے مظاہرے میں شریک لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کے گولے پھینکے اور بعدازاں ربر کی گولیاں بھی چلائیں۔ متعدد مظاہرین کے زخمی ہونے کی بھی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
بحرین کی شاہی حکومت کی ایک نمائشی عدالت نے گزشتہ پیر کے روز سنائے گئے ایک فیصلے میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمیعت وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی قید کی سزا چار سال سے بڑھا کر نو سال کر دی تھی۔ جمیعت وفاق ملی بحرین نے اپنے قائد کو سنائی جانے والی سزا کو بلاجواز، اشتعال انگیز اور سیاسی محرکات کا حامل قرار دیا ہے۔
شیخ علی سلمان نے شاہی حکومت کی نمائشی عدالت کی جانب سے اپنی مدت حراست میں توسیع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سزائے قید میں توسیع انہیں عوام کے حقوق کی بالادستی کی تحریک سے باز نہیں رکھ سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی مطالبات کی تکمیل تک پرامن احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے بحرین کی شاہی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمیعت وفاق ملی کے سربراہ شیح علی سلمان کو فوری طورپررہا کر دے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمیعت وفاق ملی بحرین کے سربراہ شیخ علی سلمان کے خلاف بحرین کی اپیل کورٹ کے فیصلے کو آزادی بیان پر حملہ قرار دیا ہے۔