شیخ سلمان کی رہائی کے لئے امریکہ کی درخواست مسترد
بحرین کی وزارت خارجہ نے، اس ملک کی جمعیت اسلامی وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی رہائی کے لئے امریکی حکام کی درخواست مسترد کردی-
مرآت البحرین ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی وزارت خارجہ نے اس ملک کی جمعیت اسلامی وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی رہائی کے لئے امریکی حکام کی درخواست کو قانونی حیثیت سے عاری قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے-
اس رپورٹ کے مطابق بحرین کے وزیر خارجہ نے ٹوئیٹر پیج پر ایک پیغام میں لکھا ہے کہ اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ سامانتا پاور اور امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جمہوریت، انسانی حقوق اور محنت، ٹام مالینوسکی کو بحرین کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے-
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ سامانتا پاور نے ہفتے کے روز اپنے ٹوئیٹر پیج میں لکھا تھا کہ بحرین کی حکومت کی جانب سے شیخ علی سلمان کی قید کی مدت میں دوگنا اضافہ کرنے سے اس ملک میں سرکوب کرنے کی پالیسی میں شدت آگئی ہے اور اسے شیخ علی سلمان کو رہا کردینا چاہئے-
مالینوسکی نے بھی ٹوئیٹر میں ایک پیغام میں لکھا تھا کہ بحرین کی حکومت کو شیخ علی سلمان کو رہا کردینا چاہئے کیوں کہ ان کی قید کی مدت میں دوگنا اضافے سے بحرین کی حکومت کی اندرون و بیرون ملک مشکلات مزید بڑھ جائیں گی-
واضح رہے کہ بحرین کی شاہی حکومت کی نمائشی عدالت نے معروف انقلابی رہنما شیخ علی سلمان کی سزائے قید چار سال سے بڑھا کے نو سال کر دی ہے۔ بحرین کی جمععیت اسلامی وفاق ملی کے سربراہ نے نمائشی عدالت کے اس فیصلے کو غیر قابل قبول اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ بحرین کی جمعیت اسلامی وفاق ملی نے اعلان کیا ہے کہ شاہی حکومت اپنے اس قسم کے اقدامات سے ملک کے سیاسی بحران کے حل کے تمام مواقع ختم کرتی جا رہی ہے۔
بحرین کی جمعیت اسلام وفاق ملی کے سربراہ اور معروف انقلابی رہنما شیخ علی سلمان کو دسمبر دو ہزار چودہ میں چند تقاریر میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔
بحرین کی ظالم شاہی حکومت کی نمائشی عدالت نے جون دوہزار پندرہ کے اواخر میں شیخ علی سلمان پر وزارت داخلہ کی توہین اورعوام کو نظام حکومت تبدیل کرنے کی کوشش نیز قانون شکنی پر ورغلانے کے الزام میں چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اس کے بعد اس مقدمے کی سماعت کے لئے بارہ اپریل کو اپیل کورٹ تشکیل دی گئ جس نے اپنا فیصلہ تیس مئی کو سنانے کا اعلان کیا اور پیر تیس مئ کو نمائشی عدالت نے اپنے فیصلے میں چار سال قید کی سزا کو بڑھا کر نو سال قید کی سزا میں تبدیل کر دیا ۔