لبنان: سعودی باشندوں کا جبری انخلا
داعش سے محلق ہونے جا رہے دس سعودی باشندوں کو لبنان سے نکال دیا گیا۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق لبنانی حکام نے بتایا ہے کہ تین سعودی خواتین اور ان کے ساتھ موجود سات بچوں کو یہ معلوم ہونے کے بعد کہ وہ دہشت گرد گروہ داعش کے ساتھ محلق ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں، گرفتار کرکے سعودی عرب واپس بھیج دیا ہے۔
سعودی عرب کو بدنام زمانہ دہشت گرد گروہ داعش کا سب سے بڑا حامی تصورکیا جاتا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں سعودی شہری اس دہشت گرد گروہ میں سرگرم عمل ہیں۔
اردن سے شایع ہونے والے اخبار" الغد" نے حال میں اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شام میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں سب سے زیادہ تعداد سعودی باشندوں کی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق شام میں عرصہ پانچ برسوں کے دوران مارے جانے والے سعودی باشندوں کی تعدا چوبیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے تراسی ملکوں سے تعلق رکھنے والے تین لاکھ ساٹھ ہزار افراد بلاواسطہ طور پر شام کی حکومت کے خلاف مسلحانہ کاروائیوں میں شریک ہیں۔ ان میں وہ خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو سعودی مفتیوں کے جھانسے میں آ کر جہادالنکاح کی خاطر داعش کی صفوں میں شامل ہوگئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ داعشی عناصر ان لڑکیوں کو بطور سیکس ورکر استعمال کر رہے ہیں۔