مسجد الاقصی صرف مسلمانوں کی ہے: یونیسکو
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصی میں یہودیوں کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے حق کے دعوے کو غلط اور باطل قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ایک اہم قرار داد پر رائے شماری کے بعد فیصلہ سنایا ہے کہ مسجد الاقصی پرصرف مسلمانوں کا حق ہے- یونیسکو کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مسجد الاقصی پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں ہے اور یہ جگہ مسلمانوں کا تاریخی مذہبی مقام ہے - یونیسکو کی اس قرارداد کے حق میں چوبیس اور مخالفت میں صرف چھے ووٹ پڑے - یونیسکو کی قرارداد میں صیہونی حکومت کے ذریعے طاقت کے استعمال اور فلسطینی مسلمانوں پر عبادت کے لئے پابندیاں عائد کرنے کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے- قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس قرارداد کا مقصد فلسطین اور بیت المقدس کی حقیقی شناخت اور اس کی اصل ثقافت کا تحفظ ہے - صیہونی حکومت نے یونیسکو کی اس قرارداد پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے اسے یونیسکو کا ڈرامہ قراردیا ہے - صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ یونیسکو کی اس طرح کی قرارداد کی پروا کئے بغیر فلسطینی علاقوں میں کالونیاں تعمیر کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے - امریکا نے بھی فلسطینیوں سے اپنی عداوت اور دشمنی کو ایک بار پھر برملا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیسکو کے اس اقدام سے علاقے کی مشکلات کے حل میں مدد نہیں ملے گی- امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب علاقے کی قوموں کا کہنا ہے کہ علاقے کی مشکلات کی اصل جڑ صیہونی حکومت ہے - دوسری جانب فلسطینیوں نے یونیسکو کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیسکو کی قرارداد صیہونی حکومت کے لئے اہم پیغام ہے کہ وہ اپنا غاصبانہ قبضہ ختم کرکے بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرے - فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بھی بیت المقدس اور مسجد الاقصی کے بارے میں یونیسکو کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے - حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا ہے کہ یونیسکو کا یہ فیصلہ کہ مسجد الاقصی صرف مسلمانوں کی ہے اور یہودیوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے صحیح سمت میں ایک اہم قدم ہے - حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ سبھی بین الاقوامی اداروں کو چاہئے کہ وہ ایسے اقدامات کریں، سرزمین فلسطین اور مذہبی مقامات پر فلسطینیوں کے مسلمہ حق کو یقینی بنائیں اور صیہونی حکومت کے دعوؤں کے جھوٹے ہونے کو ثابت کریں - واضح رہے کہ یہ قرارداد فلسطین نے لبنان ، مصر، الجزائر،مراکش اور عمان جیسے ملکوں کے ساتھ مل کر پیش کی تھی - امریکا ، برطانیہ ، جرمنی ، ہالینڈ، لیتھوانیا اور اسٹونیا جیسے ملکوں نے اس کی مخالفت کی تھی - بیت المقدس میں صیہونی حکومت کے اقدامات کی یونیسکو کی جانب سے بار بار مذمت کئے جانے سے یہ پیغام جاتاہے کہ اسرائیلی اقدامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں بلکہ غیر قانونی ہیں اور عالمی برادری کو چاہئے کہ صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لئے فوری اور سنجیدہ اقدام کرے -