افغانستان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مشکوک سرمایہ کاری
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے افغانستان میں مشکوک اہداف کے تحت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کر دی ہے جس سے افغانستان میں ایک بار پھر انتہا پسندی اور تکفیری نظریات کے فروغ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق متحدہ عرب امارات نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کا شروع کردی ہے اور اس کے تحت دینی مدارس، مساجد اور فلیٹ تعمیر کیے جارہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے کابل میں ایک بڑا رہائشی کمپلکس بھی تعمیر کیا ہے جس میں تین ہزار تین سو فلیٹ بنائے گئے ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں افغانستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اسٹریٹیجک معاہدے کے تحت انجام دی جا رہی ہیں۔اسی دوران اطلاعات ہیں کہ مشرقی افغانستان کے صوبے لغمان کے گورنرعبدالجبار نعیمی نے گزشتہ دنوں کابل میں متحدہ عرب امارات کے سفیر سے ملاقات میں اپنے صوبے میں سرمایہ کاری کی اپیل کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق لغمان کے گورنر نے متحدہ عرب امارات کے سفیر کو صوبے میں دینی مدارس، مساجد اور اسکولوں کی تعمیر کے علاوہ کابل جلال آباد روڈ پر ایک بڑی مسجد اور مدرسے کی تعمیر کے منصوبے میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں چھے سو افغان شیعہ تاجروں کو محض چند گھنٹے کے نوٹس پر ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا، انہیں اپنا سرمایہ بھی کہیں اور منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اورایک اندازے کے مطابق، نکالے گئے افغان شیعہ تاجروں کا بیس ارب ڈالر سے زیادہ کا سرمایہ متحدہ عرب امارت کی حکومت نے ضبط کرلیا ہے۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب ، بھی مشرقی افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں جسے داعش کا اہم ترین گڑھ سمجھا جاتا ہے، ایک بڑے مدرسے کی تعمیر کے منصوبے پر کام کر رہا ہے جسے اسلامی یونیورسٹی کا نام دیا گیا ہے۔ایک ہزار ہیکٹر پر تعمیر ہونے والے اس مدرسے میں دنیا کے دیگر ملکوں سے بھی طلبہ کو وظیفے پر لایا جائے گا۔سعودی عرب نے سن دوہزار چودہ میں کابل کے مرنجان ضلعے میں ایک بڑے دینی مدرسے اور جامع مسجد کی تعمیر کے منصوبے پر دستخط کیے تھے۔ افغانستان میں سعودی سفیر نے دعوی کیا کہ ان کا ملک دہشت گردی کا مخالف ہے اور اس کے تعمیر کردہ مدارس میں ایسے طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا جو انتہا پسندانہ رجحان نہ رکھتے ہوں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ کچھ عرصہ قبل منظر عام پر آنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں داعش کے مدرسوں کے اخراجات سعودی عرب کی جانب سے پورے کیے جارہے ہیں۔ درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ افغانستان کے چیف ایگزیکیٹیو عبداللہ عبداللہ، تعلقات کے فروغ کے لیے سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں جہاں انہوں نے سعودی حکام سے ملاقاتوں میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے بارے میں بات چیت کے علاوہ افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔