بحرین میں عوام کو آل خلیفہ حکومت کے خلاف مظاہرے کی دعوت
آل خلیفہ حکومت کے مخالف گروہوں نے اس ملک کے عوام کو بحرینی علماءکی حمایت اور آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف مظاہرے کی دعوت دی ہے۔
العالم چینل کی رپورٹ کے مطابق آل خلیفہ حکومت کے مخالف گروہوں نے بحرینی عوام سے مذہبی قائد آیت اللہ شیخ عیسی قاسم اور جمعیت وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کے خلاف مقدمے کی سماعت سے قبل "ابوصیبع" اور "کرزکان" کے علاقوں میں مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بحرینی عوام نے سنیچر کے دن اس ملک کے دارالحکومت منامہ کے مغربی علاقے الدراز میں بھی آل خلیفہ حکومت کے نسل پرستانہ اور تشدد آمیز اقدامات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے آل خلیفہ حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے اور مذہبی پیشواووں اور دینی شخصیتوں کے خلاف مقدمہ چلانے کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
21 جون 2016ء میں بحرینی حکومت نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرلی۔ حکومت کے اس فیصلے کے بعد سے الدراز کے علاقے میں اس مذہبی رہنما اور عالم دین کے گھر کے سامنے چند مہینوں سے عوامی احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے اوریوں یہ علاقہ ، آل خلیفہ حکومت اور اس مذہبی پیشوا کے پیرؤوں کے درمیان مقابلہ آرائی کا مرکز بن گیا ہے-
اس سے قبل بحرین کی شاہی حکومت کی ایک نمائشی عدالت نے سنائے گئے ایک فیصلے میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمیعت وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی قید کی سزا چار سال سے بڑھا کر نو سال کر دی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمیعت وفاق ملی بحرین کے سربراہ شیخ علی سلمان کے خلاف بحرین کی اپیل کورٹ کے فیصلے کو آزادی بیان پر حملہ قرار دیا ہے اور بحرینی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شیخ علی سلمان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ شیخ علی سلمان کے خلاف آج مقدمے کی سماعت کی جائے گی۔