شامی صدر کی محافظوں کے بغیر سڑکوں پر عوام سے ملاقات
حال ہی میں ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے کہ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شام کے صدر بشار اسد اپنی ذاتی گاڑی میں محافظوں کے بغیر ایک سڑک پر لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق شامی حکومت کی حالیہ اہم کامیابیوں اور اس میں نسبتا امن و امان قائم ہونے کے بعد ایک ویڈیو منظرعام پر آئی ہے جس میں بشار اسد اپنی ذاتی گاڑی میں محافظوں کے بغیر ایک سڑک سے گزرتے ہیں اور پھر گاڑی روک کر لوگوں میں گھل مل جاتے ہیں اور ان سے بات چیت کرتے ہیں۔ اس سے قبل بشار اسد نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شامی حکومت نے دہشت گردوں کے زیر قبضہ تمام علاقوں کو آزاد کرانے کا فیصلہ اورتہیہ کر رکھا ہے، کہا تھا کہ دمشق اور حمص میں دہشت گردوں کی شکست کے بعد حلب کی مکمل آزادی، شام میں جنگ کا نقشہ مکمل بدل کر رکھ دے گی۔ دوسری جانب شام کی پارلیمنٹ کی اسپیکر ہدیہ عباس نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں کہا ہے کہ حلب کی آزادی نے قابض دہشت گردوں اور ان کے سبھی حامیوں کی آرزوؤں کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ہدیہ عباس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کے غیرملکی حامیوں نے حلب کے لیے بڑے پروگرام اور منصوبے بنا رکھے تھے اور اس شہر سے بہت امیدیں لگا رکھی تھیں۔ انھوں نے شام کی قوم، حکومت، فوج اور صدر نیز شام کے دوستوں خاص طور پر روس اور ایران کو دہشت گردوں کے قبضے سے حلب کی مکمل آزادی کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری کوشش کی جانی چاہیے کہ حلب اپنا قومی، اقتصادی اور سماجی مقام دوبارہ حاصل کر لے۔ ادھر روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ حلب کے مشرق میں دہشت گردوں کے جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھا کر کے انھیں منظر عام پر لائے گا۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضے سے حلب کی آزادی کے بعد حلب کے مشرق میں دہشت گرد گروہوں کے جرائم کی بہت سی نشانیاں اور ثبوت ملے ہیں جن میں اس شہر کے عوام کو ایذائیں اور شکنجے دینا اور ان کے سر قلم کرنا شامل ہیں۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف نے اس بارے میں کہا ہے کہ بہت سی اجتماعی قبریں ملی ہیں کہ جن میں دسیوں لوگوں کو دفن کیا گیا ہے اور ان لاشوں پر شکنجے اور ایذائیں دینے کے آثار موجود ہیں۔ بعض لاشوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں بہت قریب سے فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ہے جبکہ بعض کے ٹکڑے ٹکڑے کیے گئے ہیں۔ درایں اثنا شامی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے صوبہ حمص میں ایک جھڑپ کے دوران داعش کے پچیس دہشت گردوں کو ہلاک اور ان کا بہت سا فوجی سازوسامان اور اسلحہ تباہ کر دیا۔ جبکہ شامی فوج نے الرستن شہر میں جبہۃ النصرہ گروہ کے دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر حملہ کر کے کئی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔