کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کی شامی فوج کی جانب سے تردید
شام کی فوج نے مسلح گروہوں اور دہشت گردوں کے اس الزام کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے کہ صوبہ ادلب کے شہر خان شیخون میں شامی فضائیہ نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیا ہے۔
اسکائی نیوز چینل نے خبردی ہے کہ شام کے ایک فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ شامی فوج نے کبھی بھی کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا اور نہ ہی کرے گی۔
واضح رہے کہ شام میں مسلح دہشت گردوں سے وابستہ ذرائع نے منگل کو دعوی کیا کہ شامی فوج کے جنگی طیاروں نے ادلب کے شہر خان شیخون پر کیمیائی مواد کے حامل میزائل برسائے ہیں۔ دہشت گردوں اور مسلح مخالفین نے دعوی کیا ہےکہ شامی فوج کے ساتھ ساتھ روسی جنگی طیارے بھی اس حملے میں شریک تھے۔
دہشت گردوں نے یہ بھی دعوی کیاہے ان حملوں میں کم سے کم ساٹھ افراد ہلاک اور دوسو سے زائد زخمی ہوئے ہیں اس درمیان علاقے کے بعض ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ دہشت گردوں کے کیمیائی ہتھیاروں کے گود ام میں دھماکے کے نتیجے میں پیش آیا ہے۔ شام کا صوبہ ادلب اس وقت دہشت گردوں کا ایک اہم گڑھ ہے اور حلب کی آزادی کے بعد بیشتر دہشت گرد عناصر ادلب میں ہی پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
دوسری جانب شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے منگل کو دیرالزور میں ایک کارروائی کے دوران کم سے کم پچاس دہشت گردوں کوہلاک اور زخمی کردیا۔شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا نے خبردی ہے کہ اس حملے میں دیرالزور ہوائی اڈے کے اطراف میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا-
المیادین ٹیلی ویژن چینل نے خبردی ہے کہ دیرالزور کے گاؤں جزرہ البوحمید میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے ذریعے کئے گئے ایک کار بم دھماکے میں بیس عام شہری شہید اور تیئیس دیگر زخمی ہوگئے۔
تیل سے مالا مال شہر دیرالزور دوہزار چودہ سے داعش دہشت گرد گروہ کے محاصرے میں ہے۔
شام کا صوبہ دیرالزور عراق کی سرحد کے قریب دریائے فرات کے کنارے واقع ہے۔
شام میں مارچ دوہزار گیارہ سے مغربی ملکوں اور علاقے کی بعض عرب حکومتوں منجملہ سعودی عرب ، قطر اور اسی طرح ترکی کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے پیداکرہ بحران میں لاکھوں شامی شہری جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں جبکہ شام کی بنیادی تنصیبات کو ان دہشت گردوں نے اپنے سرپرستوں کے کہنے پر تباہ کردیا ہے۔