Sep ۰۸, ۲۰۱۷ ۱۴:۵۶ Asia/Tehran
  • بین الپارلیمانی اجلاس میں حکومت میانمار کی مذمت

بین الپارلیمانی یونین کے اجلاس میں میانمار کی مذمت کئے جانے پر ہندوستان نے سخت برھمی کا اظہار کرتے ہوئے واک آوٹ کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی کابینہ نے ایک قرار داد کے ذریعے حکومت میانمار کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کی ہے جبکہ افغانستان نے حکومت میانمار کے مشیر اعلی اور وزیر خارجہ کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈونیشیا کے شہر بالی ہونے والے بین الپارلیمانی اجلاس میں شریک سیتنالیس ملکوں کے وفود نے اپنے اختتامی سیشن میں میانمار کے مسلمانوں کی نسل کی اور حکومت میانمار کے انسانیت سوز جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔بین الپارلیمانی اجلاس کے شرکا نے حکومت میانمار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام اور ان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کا سلسلہ فوری طور پر بند کردے۔بین الپارلیمانی اجلاس میں شریک ہندوستانی وفد نے، روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت میں جاری ہونے والے سخت بیان پر احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آوٹ کیا۔ہندوستان کی لوک سبھا کی اسپیکر سمترا مہاجن بین الپارلیمانی اجلاس میں اپنے ملک کے وفد کی قیادت کر رہی تھیں۔دوسری جانب پاکستانی کابینہ نے ایک قرار داد کے ذریعے روہنگیامسلمانوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پاکستانی کابینہ کی جاری کردہ قرار داد میں نوبل انعام پانے والی حکومت میانمار کی مشیراعلی اور وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ میانمار کے مسلمانوں کے خلاف حملے بند کرانے کی کوشش کریں۔اس قرار داد میں اقوام متحدہ سے بھی، روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام بند کرانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔درایں اثنا حکومت افغانستان نے بھی میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے حکومت میانمار کی مشیر اعلی اور وزیر خارجہ کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔افغانستان کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو محمد محقق نے کہا ہے کہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی بھی مسلمانوں کے قتل عام میں برابر کی شریک ہیں لہذا ان کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔محمد محقق نےمسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کے حملوں کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند کرانے کے لیے حکومت میانمار پر دباؤ ڈالے۔ادھر ملیشیا نے حکومت میانمار کے غیر انسانی جرائم کے نتیجے میں فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ملیشیا کی کوسٹ گارڈ کے سربراہ نے کہا ہے کہ سمندر میں بھٹکنے والے روہنگیا مسلمانوں کو عارضی طور پر ملیشیامیں پناہ دی جائے گی۔اس وقت بھی ملیشیا میں ایک لاکھ روہنگیا پناہ گزین مقیم ہیں۔تھائی لینڈ نے بھی حکومت میانمار کے ظلم و ستم سے جان بچا کر فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کا اعلان کیا ہے۔